معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 153962
جواب نمبر: 153962
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1180-973/D=12/1438
اگر کسی شرعی رکاوٹ یا دنیوی ضرر ،جو یقین کے درجہ میں ہو، کے لاحق ہونے کی وجہ سے والدہ تیار نہ ہورہی ہوں تو آپ کو والدہ کی رائے اور مرضی کی پیروی کرنی چاہیے۔
اور اگر ایسی کوئی وجہ نہیں ہے تو والدہ کا اپنے جوان بچوں کے رجحان کو بلا وجہ نظر انداز کرنا اور اپنی مرضی کا جبرًا انھیں پابند کرنا مناسب نہیں ہے۔ کہیں بچے نافرمانی کے گناہ کے مرتکب نہ ہوجائیں۔
آپ کسی واسطے سے اپنا رجحان والدہ تک پہنچادیں اگر کسی دینی یا دنیوی نقصان سے بچانے کے لیے وہ اصرار کررہی ہوں تو اس کی تعمیل کرنے کے لیے آپ اپنے کو تیار کرلیں۔ محض جذبات کے آگے مجبور نہ ہوں اور نہ اس سے متأثر ہوکر کوئی اقدام کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند