• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 152792

    عنوان: انجانے میں رضاعی بہن سے نکاح کرلیا، اب کیا کرنا چاہیے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:۔ زید کی خالہ کی بیٹی ہے خنساء جس کو زید کی والدہ نے بچپن میں دھوکے سے یا غالباً جان بوجھ کر کسی وجہ سے دودھ پلایا تھا تو اس طرح زید اور خنساء رضاعی بھائی بہن ہو گئے۔ لیکن کسی کو یاد جب تک نہیں آیا اور خنساء کی شادی کو تقریباً ایک سال ہو گئے، اور زید کو ایک بیٹا بھی ہے، اب دونوں کے والدین کو یا رشتہ داروں کو یاد آیا کہ خنساء کو زید کی والدہ نے دودھ پلایا تھا۔ براہ کرم مسئلہ کا حل بتا ئیں کہ اب زید کو کیا کرنا چاہئے؟ جواب جلد از جلد مطلوب ہے۔

    جواب نمبر: 152792

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1053-1002/sd=10/1438

     زید کا نکاح خنساء سے ایسی حالت میں ہوا کہ حرمتِ رضاعت کا علم نہیں تھا؛ لہٰذا یہ نکاح فاسد ہوا، جو لڑکا خنسائکے بطن سے پیدا ہوا ہے وہ صحیح النسب ہے ، اب چوں کہ رضاعت کا علم ہوچکا ہے ، اس لئے زید پر ضروری ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ میں نے خنساء سے تعلقِ زوجیت ختم کردیا ہے ، پھر عدت گذار کر خنساء دوسری جگہ نکاح کرلے ، اُس کا زید کے ساتھ رہنا جائز نہیں۔واضح رہے کہ رضاعت کے ثبوت کے لیے ضروری ہے کہ زید کی والدہ نے مدت رضاعت، یعنی دو سال کے اندر خنساء کو دودھ پلایا ہو۔

    وبحرمة المصاہرة لایرتفع النکاح حتی لایحل لہ التزوج بآخر إلا بعد المتارکة وانقضاء العدة۔ (الدر المختار) النکاح لا یرتفع بحرمة المصاہرة والرضاع؛ بل یفسدہ قولہ إلا بعد المتارکة أی وإن بقی علیہا سنون کما فی البزازیة، وعبارة الحاوی إلا بعد تفریق القاضی أو بعد المتارکة، وقد علمت أن النکاح لا یرتفع؛ بل یفسد، وقد صرحوا فی النکاح الفاسد بأن المتارکة لا تتحقق إلا بالقول: إن کانت مدخولا بہا کترکتک، أو خلیت سبیلک۔ (شامی ۴/۱۱۴، زکریا )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند