• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 152206

    عنوان: سگے ماموں، بھانجی کا آپس میں نکاح كرنا ؟

    سوال: زیدنے اپنی بیٹی کانکاح کسی مجبوری کے تحت اپنے سگے سالے سے کردی.اب عمرنےزیدکواپنے یہاں شادی بیاہ وغیرہ میں مدعوکیا.توکیازیدکواپنے یہاں مدعوکرناشرعاًدرست ہے.اگرہے ٹھیک اوراگرنہیں ہے توکیادوسرے لوگ عمرکے یہاں شرکت کرسکتے ہیں .قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح دلیل دیں. فقط والسلام عبدالباسط کویت سیٹی 3رمضان المبارک1438ھ

    جواب نمبر: 152206

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1177-1149/M=9/1438

    سگے ماموں، بھانجی کا آپس میں نکاح حرام و ناجائز ہے چاہے کیسی بھی مجبوری ہو، زید نے اپنی بیٹی کا نکاح اپنے سگے سالے کے ساتھ کرکے بہت غلط کیا۔ یہ شریعت کے ساتھ کھلواڑ ہے، زید پر لازم ہے کہ اپنی بیٹی اور سالے کے درمیان فوراً علیحدگی کرادے اور جو کچھ ہوا اس پر توبہ استغفار کرے۔ ماموں، بھانجی پر بھی استغفار لازم ہے اور ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہے، اگر زید کو غلطی کا احساس ہو اور سچی توبہ استغفار کرلے اور دونوں میں علیحدگی کرادے توعمر زید کو اپنے یہاں شادی بیاہ میں مدعو کرسکتا ہے ورنہ ایسے شخص سے تعلقات منقطع کرلینے چاہئیں اور اس وقت عمر کو بھی چاہئے کہ زید کو مدعو نہ کرے اگر عمر اس کے باوجود زید کو مدعو کرتا ہے تو دوسرے لوگوں کو شرکت سے احتیاط کرنی چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند