• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 150227

    عنوان: سالے کے ساتھ بدفعلی سے کیا نکاح پر کوئی فرق پڑتا ہے؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ سالہ اپنے بہنوئی کے ساتھ ہم بستری میرا مطلب زنا کرے یا بہنوئی سالے کے ساتھ ہم بستری کرے تو کیا بہنوئی کا سالے کی بہن کے ساتھ نکاح ٹوٹ جاتا ہے ؟

    جواب نمبر: 150227

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 691-669/N=7/1438

    اگر برادر نسبتی (سالہ:بیوی کا بھائی) نے بہنوئی کے ساتھ یا بہنوئی نے برادر نسبتی کے ساتھ بدفعلی (لواطت) کی تو بہن بہنوئی کا باہمی نکاح نہیں ٹوٹتا اور نہ ہی فاسد ہوتا ہے؛ البتہ بدفعلی اسلام میں سخت حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے اور قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ اس لیے دونوں پر ندامت کے ساتھ سچی توبہ واستغفار اور آئندہ اس فعل بد سے دور رہنا واجب وضروری ہے ، اللہ تعالی توفیق عطا فرمائیں۔

     عن ابن عباسوأبي ھریرةأن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:” ملعون من عمل عمل قوم لوط“، رواہ رزین، وعن ابن عباسأن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ”لا ینظر اللہ عز وجل إلی رجل أتی رجلاً أو امرأة في دبرھا“ رواہ الترمذي (مشکاة المصابیح، ص ۳۱۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، اتفق الفقہاء علی أن اللواط محرم وأنہ من أغلظ الفواحش وقد ذمہ اللہ تعالی فی کتابہ الکریم وعاب علی فعلہ فقال: ولوطا إذ قال لقومہ أتأتون الفاحشة الآیة (سورة الأعراف،۸۰،۸۱) وقال تعالی: أتأتون الذکران الآیة (سورة الشعراء ، ۱۶۵، ۱۶۶) وقد ذمہ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم بقولہ: لعن اللہ من عمل عمل قوم لوط ولعن اللہ من عمل عمل قوم لوط، ولعن اللہ من عمل عمل قوم لوط (أخرجہ أحمد والحاکم من حدیث ابن عباس وصححہ الحاکم ووافقہ الذھبي) (الموسوعة الفقہیة، ۳۵: ۳۴۰)، وفی الأشباہ: حرمتھا عقلیہ فلا وجود لھا فی الجنة،……وفی البحر: حرمتھا أشد من الزنا لحرمتھا عقلاً وشرعاً وطبعاً(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحدود، ۶: ۳۹، ۴۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند