• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 150152

    عنوان: بچپن میں بزرگوں کا اپنی مرضی سے رشتہ طے کرنا اور نکاح اور ولیمے کی غلطیاں

    سوال: میرے کچھ سوال ہیں; ۱ - کہ ایک لڑکا جس کی عمر ایک سال یا کچھ زیادہ ہو اور اس کے ماموں کے ہاں بیٹی پیدا ہو جائے اور گھر کے بڑے ( لڑکی کی دادی اور لڑکے کی نانی جو کہ لڑکے کی ماں کی ماں ہے ) اپنی بیٹی کو بولے کہ یہ لڑکی آج سے تیری ہے یعنی جب یہ بالغ ہو جائے تو اس کی شادی تیرے بیٹے سے ہوگی ، تو اسلام میں ایسے عقد کی کیا حیثیت ہے ۔ 2 - پھر جب شادی کا وقت آیا تو شادی کے دن عصر کے وقت لڑکے والے لڑکی والوں کے گھر جا کر ڈولی لے آئے اور اس کے بعد اگلے دن صبح ۰۱ بجے سے عصر ۳ بجے تک ولیمے کا پروگرام تھا اس کے بعد شام کو نکاح ہوا اور پھر لڑکا رات کو اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ شادی اور نکاح کے اس طریقہ کار کے بارے میں اسلام کیا حکم دیتا ہے اس میں جو غلطیاں ہوئی ہوں اس کے ازالے کا طریقہ بتا کر ثواب دارین حاصل کریں۔ 3- پھر جب شادی کا وقت آیا تو شادی کے دن عصر کے وقت لڑکے والے لڑکی والوں کے گھر جا کر ڈولی لے آئے اور اس کے بعد اگلے دن صبح ۰۱ بجے سے عصر ۳ بجے تک ولیمے کا پروگرام تھا اس کے بعد شام کو نکاح ہوا اور پھر لڑکا رات کو اپنی بیوی سے ملنے گیا. شادی اور نکاح کے اس طریقہ کار کے بارے میں اسلام کیا حکم دیتا ہے اس میں جو غلطیاں ہوئی ہوں اس کے ازالے کا طریقہ بتا کر ثواب دارین حاصل کریں۔

    جواب نمبر: 150152

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 690-632/sd=7/1438

    لڑکے کی نانی اور لڑکی کی دادی کا لڑکے کی ماں سے یہ کہنا کہ: یہ لڑکی آج سے تیری ہے ، یعنی: جب یہ بالغ ہوجائے ، تو اِ س کی شادی تیرے بیٹے سے ہوگی،اس جملہ کا عقد نکاح سے کوئی تعلق نہیں، یہ تو محض لڑکے کے رشتہ کے سلسلے میں اپنی رائے اور خواہش کا اظہار ہے ۔بالغ ہونے کے بعد لڑکے اور لڑکی دونوں کی رضامندی کے بعد ہی نکاح صحیح ہوگا۔

    (۲،۳) ولیمہ نکاح کے بعد ہوتا ہے ، نکاح سے پہلے جو ولیمہ ہوا ، شرعا وہ غیر معتبر ہے ، اِس سے ولیمہ کی سنت اداء نہیں ہوئی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند