• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 149893

    عنوان: ایك مرد كے سامنے باہم میاں بیوی كا اقرار كرنے سے كیا نكاح درست ہوجائے گا؟

    سوال: عابد ایک عورت کو ساتھ لایا۔ کسی نے پوچھا کہ کون خاتون ہے ؟ تو عابد نے کہا میری بیوی ہے ، جب کہ عورت سن کر خاموش رہی۔ عابد، سائل اور عورت کے علاوہ ایک اورعاقل بالغ مرد بھی موجود تھا۔ (۱) کیا نکاح ہو گیا؟ جب کہ ایسا جواب دینے میں قصد بھی نکاح کا ہی تھا۔ نیز اس واقعہ سے قبل عورت عابد سے کہتی تھی کہ جو شرعی حق مہر بنتا ہوا، مجھے قبول ہو گا، مگر حق مہر کا علم کسی اور کو نہیں۔ (۲) اگر نکاح نہیں ہوا تو عابد اور اس عورت کے ساتھ رہنے پر کیا حکم ہے ؟ کیا اسلامی نظام نہ ہونے کہ سبب بعد از تجدید نکاح ایک دوسرے کو کوڑے (یا ان کا حیلہ) مارنے چاہیے ؟ تاکہ حکم اسلام قائم رہے اور آخرت میں شرمسار نہ ہوں ۔

    جواب نمبر: 149893

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 860-831/M=7/1438

    صورت مسئولہ میں مذکورہ طریقے پر عابد کا نکاح اس عورت کے ساتھ منعقد نہیں ہوا، صحت نکاح کے لیے ضروری ہے کہ نکاح کا ایجاب وقبول شرعی گواہوں کی موجودگی میں انجام پائے، اور صحت نکاح کے بغیر عابد کا اس عورت کے ساتھ رہنا ہرگز جائز نہیں، دونوں اگر میاں بیوی بن کر رہنا چاہتے ہیں تو ان پر لازم ہے کہ نکاح شرعی طریقے پر کرلیں اور نکاح منظور نہیں ہے تو دونوں ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کریں اور سخت پردہ رکھیں اور گناہ سے سچی پکی توبہ کریں اور کسی کو اپنے طور پر شرعی سزا نافذ کرنے کی اجازت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند