• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 149709

    عنوان: ماں،باپ یا کسی اور رشتہ دار کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا؟

    سوال: میرا ایک مسئلہ ہے، اگر آپ شادی شدہ ہیں اور دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں اور اس نکاح میں بغیر کوئی رشتہ دار اور بغیر ماں باپ کی اجازت کے نکاح کرلے تو کیا یہ نکاح صحیح ہوگا؟ اور اگر نکاح کے شواہد لڑکی کی ماں اور باپ ہوں جو ہمیں اچھی طرح سے جانتے نہیں، تو کیا اس صورت میں نکاح صحیح اور درست ہوگا؟

    جواب نمبر: 149709

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 746-717/Sn=7/1438

    اگر شرعی گواہوں کی موجودگی میں باضابطہ نکاح کیا جائے تو صورت مسئولہ میں نکاح تو صحیح ہوجائے گا؛ لیکن بہتر ہے کہ ماں باپ کی اجازت سے نکاح کیا جائے،، اس میں خیر وبرکت کی زیادہ امید ہے۔

    (۲) صحت نکاح کے لیے کم ازکم دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا اسی طرح کی دو عورتیں اور ایک مرد کا بہ طور گواہ مجلسِ نکاح میں موجود ہونا ضروری ہے، نکاح کے گواہ لڑکی کے والدین بھی بن سکتے ہیں؛ لیکن گواہوں کا مذکورہ بالا نصاب پورا ہونا ضرور ی ہے یعنی ماں باپ کے ساتھ ایک اور عورت یا ایک اور مرد بہ طور گواہ موجود ہونا ضروری ہے، اگر لڑکی اور لڑکا دونوں خود (وکیل کے واسطے سے) ایجاب وقبول کررہے ہوں، صحت نکاح کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ گواہان ایجاب وقبول کو سنیں اور سمجھیں، لڑکے اور لڑکی کو پورے طور پر پہچاننا ضروری نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند