• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 148902

    عنوان: شریعت میں نکاح کے بعد رخصتی کا کیا حکم ہے ؟

    سوال: (۱) کیا چالیس دن کے بعدرخصتی کرنا درست ہے ؟ (۲) رخصتی میں رشتے داروں کو کارڈ تقسیم کرنا ضروری ہے ؟ (۳)رخصتی میں چار پانچ سو لوگوں کو کھانا کھلانا ضروری ہے ؟ (۴) مدعو لوگوں کا تحائف لانا ضروری ہے ؟ (۵) دولہے والوں کا بارات کی شکل میں شرکت کرنا ضروری ہے ؟

    جواب نمبر: 148902

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 643-567/H=6/1438

    (۱) نکاح کے بعد معاً ہی رخصتی ہو جائے تو بہتر ہے اور کوئی خاص مصلحت چالیس یا کم و بیش دن تک موٴخر کرنے میں ہو تو اس میں بھی گنجائش ہے۔

    (۲) ضروری نہیں بلکہ غیر ضروری بلکہ مروجہ کارڈوں کی تقسیم بسا اوقات اسراف کے درجہ میں ہوتی ہے قرآنِ کریم میں اسراف کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

    (۳) یہ بھی غیر ضروری بلکہ اتنی لمبی دعوت واجب الترک ہے۔

    (۴) ضروری نہیں اور لانا بھی نہ چاہئے اِس لیے کہ اِس موقعہ لانا رسماً ہوتا ہے اور اس میں بہت سے مفاسد و خرابیاں ہیں۔

    (۵) بارات کی رسم بھی چھوڑ دینی چاہئے چار پانچ آدمی دولہا کے ساتھ چلے جایا کریں اور نکاح پڑھواکر دولہن کو رخصت کرا لایا کریں۔ حاصل یہ کہ شادی کو سادی بنانے کی ضرورتہے۔ بہشتی زیور (ب) اسلامی شادی وغیرہ کتبِ معتبرہ میں اِس کے متعلق عمدہ مضامین ہیں اُن کو حرزجان بنانا چاہئے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند