• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 148236

    عنوان: مہر کے اصل معنی کیا ہوتے ہیں؟

    سوال: میری شادی اگلے مہینے فروری میں ہونے والی ہے ان شاء اللہ، اور مہر سے متعلق کچھ سوالات میرے ذہن میں ہے:۔ (۱) مہر کے اصل معنی کیا ہوتے ہیں؟ (۲) مہر کیوں دی جاتی ہے؟

    جواب نمبر: 148236

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 303-309/Sd=5/1438

     شریعت میں مہر اُس مال کو کہتے ہیں، جو شوہر پر عقد نکاح کی وجہ سے بیوی کے جسم کے خاص عضو سے استمتاع کے بدلے واجب ہوتا ہے۔ والمہر ہو المال یجب في عقد النکاح علی الزوج في مقابلة منافع البضع۔ (العنایة شرح الہدایة: ۲/۴۳۳، ط: بولاق) (۲) نکاح میں مہر دینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ اللہ کا حکم ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وأحل لکم ماوراء ذلکم أن تبتغوا بأموالکم۔ علامہ کاسانینے مہر کی حکمت یہ لکھی ہے کہ اصل میں عورت ایک محترم ذات ہے، نکاح کے نتیجہ میں مرد کے لیے عورت سے اپنی فطری ضرورت کو پورا کرنا اور اُس کے خاص حصہ سے نفع اٹھانا حلال ہوجاتا ہے، اس نفع اٹھانے کے لیے شریعت نے مرد پر کچھ مال واجب کیا ہے، تاکہ مرد کے دل میں اس کی اہمیت رہے، ورنہ مردوں کو اس محترم رشتہ کو ختم کرنے میں ذرا بھی تامل نہیں رہے گا اور نکاح کے مقاصد حاصل نہیں ہونگے۔ قال الکاساني: لو لم یجب المہر بنفس العقد، لایبالي الزوج عن ازالة ہذا الملک بأدنی خشونة تحدث بینہما؛ لأنہ لا یشق ازالتہ لما لم یخف لزوم المہر؛ فلا تحصل المقاصد المطلوبة من النکاح۔ ۔ ۔ ۔ (بدائع الصنائع: ۲/ ۲۷۵، ط: المکتبة العلمیة، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند