• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 148109

    عنوان: چند ازدواجی مسائل

    سوال: زید کی ابھی شادی ہوئی ہے ، جیسا کہ دینی مسائل پوچھنے میں شرم نہیں کرنی چاہئے، اس لیے زید بیوی سے خاص خلوت کے معاملات کے کچھ مسائل پوچھنا چاہتا ہے تاکہ کسی گناہ میں مبتلا نہ ہو جائے۔ (۱) شوہر بیوی کی اور بیوی شوہر کی شرمگاہ کو لذت لینے کے لیے دیکھ سکتے ہیں بغیر کپڑوں کے؟ گناہ یا مکروہ تو نہیں ہے؟ (۲) بیوی شوہر کے عضو خاص کو ہاتھ میں پکڑ کر شوہر کو جنسی تسکین دے سکتی ہے؟ گناہ یا مکروہ تو نہیں ہے؟ (۳) اور اگر بیوی کے اس طرح شوہر کے عضو خاص پر ہاتھ پڑتے رہنے سے شوہر منی نکال دے تو یہ مشت زنی کے گناہ میں تو نہیں آئے گا؟ یا مکروہ تو نہیں؟ (۴) ایک بچہ کی پیدائش کے بعد شرعاً کتنی مدت کا وقفہ کرنے کی اجازت ہے؟ (۵) اگر حمل روکنے کے لیے شوہر عضو خاص کو انزال ہونے کے قریب بیوی کی فرج سے باہر نکال کر منی نکالے، تو یہ درست ہے؟ گناہ یا مکروہ تو نہیں؟ (۶) بازار میں جو کنڈوم ملتے ہیں کیا ان کا استعمال جائز ہے؟ (۷) حیض و نفاس کے دنوں میں شوہر بیوی کا ایک دوسرے سے لپٹنا کپڑوں کے ساتھ درست ہے؟ اور اسی حالت میں سو جانا درست ہے؟ (۸) حیض و نفاس کے دنوں میں اگر بیوی ناف سے گھٹنے تک کپڑوں میں ہو تو میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو آپس میں رگڑنا درست ہے جبکہ بیوی کپڑے پہنے ہوئے ہو؟ گناہ یا مکروہ تو نہیں؟ (۹) حیض و نفاس کے دنوں میں بیوی ناف سے گھٹنے تک کپڑے پہنے ہوتو ایسی حالت میں اس کے ناف سے گھٹنے تک کے حصے پر ہاتھ پھیر کر لطف حاصل کیا جاسکتا ہے؟ گناہ یا مکروہ تو نہیں؟ (۱۰) حیض و نفاس کے دنوں میں بیوی کے ناف سے اوپر کے جسم کو بغیر کپڑوں کے دیکھنا اور اس سے لطف لینا درست ہے؟ گناہ یا مکروہ تو نہیں؟ (۱۱) شوہر اپنے عضو خاص کو بغیر ہاتھ لگائے بیوی کے سینے پر یا بیوی کے جسم کے کسی بھی جگہ پھیر کر یا رگڑ کر جنسی تسکین لے سکتا ہے ؟ (۱۲) شوہر اپنے عضو خاص کو بغیر ہاتھ لگائے بیوی کے جسم سے مسل کر لطف لیتے ہوئے منی نکال دے تو کیا اس کی گنجائش ہے؟

    جواب نمبر: 148109

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 481-521H=5/1438

    (۱) دیکھ سکتے ہیں گناہ یا مکروہ بھی نہیں ہے البتہ خلاف حیاء ہے۔

    (۲) گنجائش ہے۔

    (۳) اگر غلبہٴ شہوت میں کبھی ایسا ہوگیا تو گناہ نہیں ہے اور مشت زنی کے حکم میں بھی نہیں ہے، البتہ بلاضرورت ایسی عادت بنالینا کراہت سے خالی نہیں۔

    (۴) شرعاً اس میں کچھ مدت مقرر نہیں ہے۔

    (۵) بلا ضرورت ایسا کرنا مکروہ اور ناپسندیدہ ہے کوئی ضرورت درپیش ہو تو اس کو لکھ کر معلوم کرلیں۔

    (۶) اس کا حکم نمبر (۵) کے مثل ہے۔

    (۷) لیٹنا اور ساتھ سونا درست ہے، البتہ جماع کرنا حرام ہے۔

    (۸) ہاتھ پھیرلینے میں گنجائش ہے، البتہ جماع تک نوبت آنے کا اندیشہ ہو تو مکروہ ہے اور شرمگاہ کو شرمگاہ سے ملانا خواہ کپڑے کے حائل ہونے کی صورت میں ہو کراہت سے خالی نہیں۔

    (۹) نمبر (۸) کے تحت جواب آگیا ۔

    (۱۰) کچھ حرج نہیں ہے۔

    (۱۱) لے سکتا ہے۔

    (۱۲) مثل نمبر (۳) کے اس کا جواب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند