• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 146646

    عنوان: شادی سے پہلے آپس میں ایک دوسرے کو دیکھنا؟

    سوال: (۱) کیا لڑکی کی والدہ لڑکے کو اور لڑکے کے والد لڑکی کو دیکھ سکتے ہیں؟ (۲) اگر لڑکی والے کچھ مال یا زمین کا کچھ حصہ بیٹی کو وراثت میں حصے کے طور پر نکاح کے وقت ہی دینا چاہیں تو کیا لیا جاسکتا ہے اور یہ کس کی ملکیت میں ہوگا؟ (۳) کیا لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو شادی سے پہلے دیکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ (۴) رشتہ طے ہونے کے بعد نکاح ہونے سے پہلے تک کی مدت میں لڑکا لڑکی ایک دوسرے سے فون پر بات چیت کر سکتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 146646

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 226-198/N=4/1438

     

     (۱): شادی سے پہلے داماد اور بہو اجنبی ہوتے ہیں؛ اس لیے شادی سے پہلے لڑکی کی والدہ لڑکے کو اور لڑکے کے والد لڑکی کو نہیں دیکھ سکتے، جائز نہیں۔

     (۲): وراثت کا حکم وفات کے بعد جاری ہوتا ہے، زندگی میں نہیں؛ اس لیے زندگی میں ماں باپ بیٹا یا بیٹی کو شادی یا کسی موقعہ پر جو کچھ دیتے ہیں، وہ وراثت یا وراثت کا عوض نہیں ہوسکتا ، وہ ہبہ ہوتا ہے، اس کی وجہ سے بیٹا یا بیٹی کا حصہ وراثت نہ ختم ہوگا اور نہ کم ہوگا۔

     (۳): اگر شادی کی غرض سے کسی اہتمام کے بغیر خاموشی سے لڑکا لڑکی کو دیکھ لے یا لڑکی لڑکے کو دیکھ لے تو اس کی اجازت ہے۔

     (۴):جب تک نکاح نہ ہوجائے تو محض رشتہ طے ہونے سے دونوں ایک دوسرے کے لیے جائز نہیں ہوتے؛ بلکہ دونوں ایک دوسرے کے حق میں اجنبی ہی رہتے ہیں؛ اس لیے دونوں کا رشتہ طے ہوجانے کے بعد بھی نکاح سے پہلے فون پر دونوں کا بات چیت کرنا درست نہ ہوگا؛ بلکہ اس سے احتیاط لازم ہوگی۔ (فتاوی رحیمیہ ۸: ۱۵۱، سوال: ۱۹۰، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی، آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۶: ۸۴، ۸۵، مطبوعہ: مکتبہ لدھیانوی، کراچی ) ، وینعقد بإیجاب وقبول (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب النکاح ۴: ۶۸، ۶۹ط مکتبة زکریا دیوبند) ، قولہ: ”وینعقد“: ……والحاصل:أن النکاح والبیع ونحوہما وإن کانت توجد حسا بالإیجاب والقبول، لکن وصفہا بکونہا عقوداً مخصوصة بأرکان وشرائط یترتب علیہا أحکام وتنتفی تلک العقود بانتفائہا وجود شرعي زائد علی الحسی الخ (رد المحتار) ۔وتقیید الاستثناء بما کان لحاجة أنہ لو اکتفی بالنظر إلیھا بمرة حرم الزائد ؛لأنہ أبیح للضرورة فیتقید بھا (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس ۹:۵۳۲) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند