• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 1379

    عنوان: پسند کی شادی کرنا 

    سوال: میں ایک لڑکی کو پسند کرتا ہوں۔ میں نے اس کے گھر رشتہ بھیجا۔ بات آگے بڑھی۔ لڑکی کے والدین کا اصرار ہے لڑکے کا قد تھوڑا چھوٹا ہے۔ میں جرنلسٹ ہوں اور لڑکی ڈاکٹر ہے۔ میں داڑھی رکھتا ہوں اور مذہبی ہوں۔ وہ ذرا اس کو اچھا نہیں سمجھتے، لیکن ہم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ میں صرف ایک بار اس لڑکی سے ملا ہوں ۔ ہم دونوں مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔ کیا ہماری شادی ہوسکتی ہے؟ تین سال سے لڑکی کے والدین شادی کے سلسلے میں سوچ رہے ہیں ۔ لیکن بات آگے نہیں بڑھتی۔ لڑکی کے والدخود بھی مذہبی ہیں اور تبلیغ میں جاتے ہیں۔ لیکن کہتے ہیں کہ ان کی برادری گوجر ہے اور ہم لڑکے والے شیخ ہیں۔ شادی کرنے سے مسئلہ ہوگا، ناک کٹ جائے گی۔ آپ بتائیں کہ کیا شادی میں ذات دیکھی جاتی ہے، اسلام نے کیا سکھایا ہے؟ میں خود حضرت خواجہ خان محمد صاحب کا مرید ہوں، ختم نبوت کا کام کرتا ہوں۔ کیا پسند کی شادی کرنا گناہ ہے؟ داڑھی رکھنا گناہ ہے؟ لوگ داڑھی دیکھ کر دور بھاگتے ہیں۔ آپ بتائیں میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 1379

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  390/ل = 390/ل)

     

    (۱) شریعت نے نکاح میں کفاء ت کا اعتبار کیا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ لڑکا (شوہر) نسب، آزادی، اسلام، دیانت داری، مالداری، حرفت و صنعت میں لڑکی کے گھروالوں کے مساوی یا ان سے بڑھا ہوا ہو۔ کفاء ت میں لڑکی کی جانب کا اعتبار نہیں ہے، یعنی اگر لڑکی کے اہل خانہ مذکورہ بالا اوصاف میں لڑکے کے اہل خانہ سے کم ہوں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور نکاح تراضی طرفین سے ان کے درمیان درست ہے، اس لیے صورتِ مسئولہ میں دونوں کے اہل خانہ اگر شادی کرنے پر راضی ہوجائیں تو شرعا اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

    (۲) اگر کوئی نقص شرعی نہ ہو تو پسند کی شادی کرنا گناہ نہیں بلکہ محبوب و مستحسن ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کرنے والے کو منکوحہ کے دیکھنے کا حکم فرمایا ہے۔

    (۳) ڈاڑھی رکھنا گناہ نہیں بلکہ واجب ہے، آپ علیہ السلام نے اس کے بڑھانے کا حکم فرمایا ہے جو لوگ داڑھی نہیں رکھتے یا اس کو دیکھ کر بھاگتے ہیں وہ فاسق ہیں بلکہ اگر داڑھی کو وہ برا سمجھتے ہوں تو ان کے کافر ہوجانے کا بھی اندیشہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند