• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 1236

    عنوان:

    میرے ایک دوست نے ایک عورت کا دودھ پیا تھا‏، کیا اس عورت کی لڑکی سے شادی ہوسکتی ہے؟

    سوال:

    (۱) میرے ایک دوست نے ایک عورت کا دودھ پیا تھا۔ ڈھائی سال کے بعد اس عورت کو ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ اب وہ اسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ کیا اسلام میں ایسا ممکن ہے؟

    (۲) غلطی سے میں ایک لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوگیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ہم نے سات سال ایک ساتھ گزارے ہیں۔ میں ہر حال میں اسی سے شادی کرنا چاہتا ہوں، لیکن میرے والدین کہتے ہیں کہ اس کی برادری کمتر ہے اور ہماری برتر، اسلام میں ایسی شادی جائز نہیں، وغیر۔ مفتی صاحب! میں اس سے محبت کرتا ہوں اور اس کے بغیر رہ نہیں سکتا، میں اس سلسلے میں بالکل سنجیدہ ہوں۔ کیا میرے گھر والے صحیح کہہ رہے ہیں؟ میں ان کے یہ نہیں کہتا کہ میں ان کی خلاف ورزی کروں گا لیکن میں ان سے کہہ رہا ہوں کہ اسلام کی رو سے ہمارا نکاح کردیں۔ کیا اسلام میں ذات برادری کوئی اہمیت رکھتی ہے؟

    (۳) کیا قبر پر یا دور سے ُمردوں کی مغفرت یا بلندیٴ درجات کے لیے قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں ؟ کیا مزارات اولیاء پر قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 1236

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 365/د = 361/د)

     

     (۱) آپ کے دوست نے جس عورت کا مدت رضاعت میں دودھ پیا تھا اس عورت کی بیٹی آپ کے دوست کی رضاعی بہن ہے اس سے آپ کے دوست کا نکاح درست نہیں ہے، وہ لڑکی آپ کے دوست کی محرم ہوگئی۔ قال اللہ تعالیٰ ﴿وَاُمَّھَاتُکُمُ اللَّاتِیْ اَرْضَعْنَکُمْ﴾ وفی الحدیث: یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب۔

    (۲) آپ کے لیے بہتری اسی میں ہے کہ والدین کی مرضی کے مطابق شادی کریں خواہ ان کو اپنی مرضی کے مطابق تیار اور آمادہ کرلیں یا جیسا وہ لوگ کہہ رہے ہیں اس کے لیے آپ راضی اور تیار ہوجائیں۔

    (۳) قرآن پاک کی تلاوت اطمینان سے گھر پر یا مسجد پر کرکے اس کا ثواب مرحومین کو پہنچادیں یہ درست ہے۔ زبانی کچھ سورتیں قبر کے پاس پڑھ دیں تو یہ بھی درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند