• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 1009

    عنوان:

    جس کو حیض نہ آتا ہو وہ عدت کس طرح پوری کرے گی؟

    سوال:

    میں عدت کے سلسلے میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ تو معلوم ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کو طلاق دیدے تو اس کی عدت تین طہور ہے اور اگر شوہر کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت چار طہور ہے۔اس سلسلے میں عموماً یہ دلیل دی جاتی ہے کہ پہلے شوہر سے اس کو کوئی حمل وغیرہ ہے یا نہیں، عدت سے اس کی تصدیق مقصود ہوتی ہے۔ بہر حال، اگر بیوی بچہ پیدا ہونے کی عمر سے گذر چکی ہو اور بظاہر حاملہ ہونے کی کوئی صورت نہ ہو تو کیا پھر بھی اس کو عدت سے گذرنا ہوگا؟

    جواب نمبر: 1009

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 293/د = 291/د)

     

    طلاق کی صورت میں اگر عورت کو حیض آتا ہے تو تین حیض اس کی عدت ہے اور اگر حیض آنا بند ہوگیا ہے تو تین مہینہ اس کی عدت ہے اور وفات کی صورت میں عورت کی عدت 4/ مہینہ دس دن ہے اور ان سب صورتوں میں اگر عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ عدت کی یہ تفصیلات براہ راست قرآن پاک سے ثابت ہیں اور حکم خداوندی ہے۔ اگر بیوی بچہ پیدا ہونے کی عمر سے گذرچکی ہے تو بھی اس پر تین مہینہ کی عدت طلاق کی صورت میں اور 4/ مہینہ دس دن کی عدت وفات کی صورت میں گزارنا ضروری ہے یہی قرآن پاک کا حکم ہے اوراللہ تعالیٰ کا حق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند