• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 8172

    عنوان:

    ہدیہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ انھوں نے گیہوں یا جو یا کھجور یا پنیر یا کشمش وغیرہ کو فطرہ میں دینے کا اختیار دیا ہے۔ کیا صرف گیہوں کا فطرہ دے کرکے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کررہے ہیں؟ دوسروں کی رائے کو زیادہ وزن نہیں ے رہے ہیں اوراس طرح کر کے ہم غریبوں کا فائدہ کم کرتے ہیں؟ کیوں کہ مالداروں کو زیادہ مہنگی چیز کا فطرہ کے لیے اختیار کرنا چاہیے کیوں کہ وہ لوگ اس کو برداشت کرسکتے ہیں اورغریب لوگ سستی اشیاء اختیار کرسکتے ہیں۔ (۲) اس وجہ سے کیا ہمیں ہر سال ان فطروں کی اشیاء کی قیمتوں کا اعلان نہیں کرنا چاہیے؟ (۳)مالدار لوگوں کو قسم کا کفارہ ان کی طاقت کے حساب سے ادا کرنا چاہیے اور اگر وہ اس کو کم درجہ کو اختیار کرتے ہیں تو ان کاکفارہ قبول نہیں کرنا چاہیے اورمسکینوں کو کھانا دیتے وقت ان کو اپنے گھر اور فیملی کے معیارکے مطابق دینا چاہیے۔ اس اصول کے مطابق مالداروں کا فطرہ قیمتی اشیاء سے ہونا چاہیے۔ برائے کرم صحیح صورت حال بتائیں اور آیا ہمیں ان اشیاء سے مکمل صاع دینا چاہیے یا نصف صاع؟ ہمیں فطرہ کے بارے میں صحیح حکم بتائیں جیسا کہ اللہ ہم سے چاہتا ہے۔

    سوال:

    ہدیہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ انھوں نے گیہوں یا جو یا کھجور یا پنیر یا کشمش وغیرہ کو فطرہ میں دینے کا اختیار دیا ہے۔ کیا صرف گیہوں کا فطرہ دے کرکے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کررہے ہیں؟ دوسروں کی رائے کو زیادہ وزن نہیں ے رہے ہیں اوراس طرح کر کے ہم غریبوں کا فائدہ کم کرتے ہیں؟ کیوں کہ مالداروں کو زیادہ مہنگی چیز کا فطرہ کے لیے اختیار کرنا چاہیے کیوں کہ وہ لوگ اس کو برداشت کرسکتے ہیں اورغریب لوگ سستی اشیاء اختیار کرسکتے ہیں۔ (۲) اس وجہ سے کیا ہمیں ہر سال ان فطروں کی اشیاء کی قیمتوں کا اعلان نہیں کرنا چاہیے؟ (۳)مالدار لوگوں کو قسم کا کفارہ ان کی طاقت کے حساب سے ادا کرنا چاہیے اور اگر وہ اس کو کم درجہ کو اختیار کرتے ہیں تو ان کاکفارہ قبول نہیں کرنا چاہیے اورمسکینوں کو کھانا دیتے وقت ان کو اپنے گھر اور فیملی کے معیارکے مطابق دینا چاہیے۔ اس اصول کے مطابق مالداروں کا فطرہ قیمتی اشیاء سے ہونا چاہیے۔ برائے کرم صحیح صورت حال بتائیں اور آیا ہمیں ان اشیاء سے مکمل صاع دینا چاہیے یا نصف صاع؟ ہمیں فطرہ کے بارے میں صحیح حکم بتائیں جیسا کہ اللہ ہم سے چاہتا ہے۔

    جواب نمبر: 8172

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1759=1661/د

     

    (۱-۲) جس علاقہ میں جو چیز کثرت سے ہوتی ہے اس کی ادائیگی میں لوگوں کو سہولت ہوتی ہے اسی لیے فطرہ میں گیہوں کا حساب لگاکر فطرہ کی قیمت بتلائی جاتی ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف صاع فطرہ کی مقدار مقرر فرمائی ہے تو اتین مقدار گیہوں یا اس کی قیمت ادا کرنے سے فطرہ ادا نہ ہونے یا قبول ہ کرنے کا کیا سوال پیدا ہوتا ہے، رہیں دیگر اشیاء تو اگر کوئی شخص ان کی قیمت سے صدقہ فطر ادا کردے تو بہتر ہے اس کا ذکر بھی علماء کردیا کرتے ہیں۔

    (۳) قسم کا کفارہ اولاً دس مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلانا یا خشک غلہ (گیہوں) دس مسکینوں کو نصف صاع کے حساب سے دیدینا یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنادینا (دیدینا) ہے، انسان کواختیا رہے خواہ کھانا کھلاوے یا کپڑا بنادے، ان دونوں کی استطاعت جس کے پاس نہ ہو وہ روزہ رکھ لے۔ جب شریعت نے اول دو چیزوں میں اختیار دیا ہے تو ہم کسی ایک چیز کو کسی کے حق میں واجب کیسے کرسکتے ہیں، بلکہ اس کو اختیار حاصل رہے گا جس میں سہولت ہو اسے اختیار کرے۔ اسی طرح فطرہ میں کسی ایک چیز کو بھی متعین طور پر واجب نہیں کرسکتے اور نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ مالداروں پر کشمش اور کھجور واجب ہے، جب شریعت نے امیر وغریب سب کو کسی ایک چیز سے بھی فطرہ ادا کرنے کی اجازت دی ہے تو یہ اختیار سہولت ہرایک کو حاصل رہے گی، کسی کی سہولت کو ختم کرنے کے ہم مجاز نہیں ہیں کہ یہ کہہ دیں کہ مالداروں کو کشمش سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے۔ صدقہ فطرہ گیہوں، آٹا، ستو میں نصف صاع ہے، اور کھجور کشمش، جو میں ایک صاع۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند