عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 60525
جواب نمبر: 60525
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 850-839/N=10/1436-U (۱) جس بستی میں جمعہ کی شرائط نہ پائی جاتی ہوں وہاں جمعہ کی طرح عیدین کی نماز بھی درست نہیں اور اگر وہاں عید کی نماز پڑھی گئی تو وہ عید کی نماز نہ ادا ہوکر نفل نماز باجماعت ادا ہوگی جو تیں سے زائد مقتدی ہونے کی صورت میں مکروہ ہوتی ہے۔ (۲) اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کا موقف یہ ہے کہ شہر اور قصبات کی طرح قریہ کبیرہ میں بھی جمعہ اور عیدین کی نماز درست ہے، اور قریہٴ کبیرہ وہ گاوٴں ہے جس میں مدنیت (شہریت) کے آثار پائے جاتے ہوں اور وہ قصبہ سا معلوم ہوتا ہو، اور اس کے لیے دو باتیں مد نظر رکھی جاتی ہیں؛ ایک یہ کہ اس کی کل آبادی کم ازکم تین ہزار ہو، اور دوسری یہ کہ وہاں روز مرہ کی تمام ضروریات پوری ہوجاتی ہوں اور اس کی معیاری یا متوسط درجہ کی دکانیں ہوں اور جو گاوٴں اس نوعیت کا نہ ہو وہ قریہ صغیرہ ہے اور وہاں جمعہ اور عیدین کی نمازیں درست ہونے کا فتوی نہیں دیا جاتا، نیز ہمارے یہاں سے صرف تحریری بیان کی بنیاد پر بھی جمعہ کے جواز کا فتوی نہیں دیا جاتا؛ بلکہ گاوٴں کا تفصیلی معائنہ کیا جاتا ہے یا علاقہ کے کم از کم دو مفتیان کرام کے ذریعہ معائنہ کراکے اس کی رپورٹ بھیجنے کے لیے لکھا جاتا ہے، اس کے بعد جمعہ کے متعلق حکم شرعی تحریر کیا جاتا ہے، ویسے جمعہ کے مسئلہ میں آپ کے لیے بہتر یہ ہے کہ علاقہ کے کسی مستند ومعتبر دارالافتاء سے رجوع کریں، ان کے لیے سوال میں مذکور گاوٴں کی صحیح نوعیت کا جاننا ہم لوگوں سے زیادہ آسان ہوگا اور اگر کسی چھوٹے گاوٴں میں پہلے سے جمعہ ہورہا ہو تو ذمہ دار حضرات کو چاہیے کہ نرمی ومحبت کے ساتھ لوگوں کو صحیح مسئلہ بتاکر جمعہ بند کریں اور جمعہ کے دن جمعہ کے بجائے ظہر ادا کریں اور اگر ذمہ داران کے سمجھانے پر لوگ نہ مانیں تو علاقہ کے معتمد علمائے کرام کو بلاکر ان کے ذریعہ مسئلہ کی وضاحت کرواکے جمعہ بند کرائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند