• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 48978

    عنوان: اختلاف مطالع كب معتبر ہوتا ہے اور كب نہیں؟

    سوال: فقہ حنفیہ کی معتبر فتاویٰ کی کتب میں اختلاف مطالع کے بارے میں کیا لکھا ہے کہ اختلاف مطالع کا اعتبار ہے یا نہیں؟ اگر اختلاف مطالع کا اعتبار ہے تو پھر تو کوئی اشکال نہیں ، وہ عبارت ضرور لکھ دیجئے گا۔ اور اگر اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں تو پھر اشکال ہے کہ جب اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں تو ہندوستان اور پاکستان والے سعودی عرب کے ساتھ عید کیوں نہیں کرتے ؟

    جواب نمبر: 48978

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1701-1298/B=1/1435-U ہماری شریعت میں قمری مہینہ کا ثبوت رویت ہلال پر ہے، حدیث شریف میں آیا ہے صُوموا لِرُوٴْیَتہ وأفطِروْا لِروٴیتہِ یعنی چاند دیکھ کر روزہ رکھنا شروع کرو اور چاند دیکھ کر ہی عید مناوٴ۔ فإن غُمَّ عَلَیکمُ الْہلالُ فأَکْملُوا ثلاثین، پس اگر چاند نظر نہ آئے تو تیس دن کا مہینہ بناوٴ۔ اور اگر کہیں سے خبر موجب کے ذریعہ دو عادل شاہدوں کی شہادت آجائے تو اس کو تسلیم کرسکتے ہو۔ اختلاف مطالع معتبر نہیں ہے یہی ہمار فقہی کتابوں میں لکھا ہوا ہے، لیکن مشاہدہ سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ہندوستان اورامریکہ، کناڈا میں اتنی لمبی مسافت ہے کہ ہمارے یہاں دن ہوتا ہے تو وہاں رات ہوتی ہے، ہمارے یہاں رات ہوتی ہے تو وہاں دن ہوتا ہے، لہٰذا اختلاف مطالع لابدی اور ضروری ہے لِکُلِّ بلدٍ رُوٴیَتُہم یعنی ہرملک والے اپنے یہاں کے رویت ہلال کے اعتبار سے عمل کریں گے اور کسی مقام پر جب دوسرے مقام سے خبر آئے تو اس وقت وہ خبر مانی جائے گی جب کہ وہ شرعی شہادت یعنی خبر موجب کے ذریعہ آئے ٹیلیفون، ٹی وی، انٹرنیٹ وغیرہ کی خبر معتبر نہیں۔ وہ بھی اس وقت مانی جائے گی جب کہ وہاں کی خبر ماننے سے ہمارے یہاں کا مہینہ 28 دن یا 31 دن کا نہ بنتا ہو۔ اگر باہر ملک کی خبر ماننے سے ہمارا مہینہ ایک دن کم یا ایک دن زیادہ کا ہوتا ہو تو پھر باہر کی خبر ہم تسلیم نہیں کریں گے، کیونکہ حدیث میں مہینہ ۲۹/ دن یا ۳۰ دن کا فرمایا گیا ہے۔ لہٰذا بلاد بعیدہ میں اختلاف مطالع معتبر ہے۔ البتہ بلاد قریبہ میں اختلاف مطالع معتبر نہ ہوگا۔ بدائع الصنائع میں ہے: ہذا إذا کانت المسافة بین البلدین قریبة لا تختلف فیہا المطالع، فأما إذا کانت بعیدة فلا یلزم أحد البلدین حکم الآخر لأن مطالع البلاد عند المسافة الفاحشة تختلف فیعتبر فی أہل کل بلد مطالع بلدہم دون البلد الآخر․ (ج۲/ص۸۳) اور زیلعی میں ہے: والأشبہ أن یعتبر لأن کل قوم مخاطبون بما عندہم وانفصال الہلال عن شعاع الشمس یختلف باختلاف الأقطار، وکلما تحرکت الشمس درجة طلوع فجرٍ لقومٍ وطلوع شمس لآخر،وغروبٌ لبعض ونصفُ اللیل لغیرہم․ (زیلعي: ج۱/۳۲۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند