عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 176962
جواب نمبر: 176962
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:557-465/N=8/1441
احناف کے نزدیک صرف شہر، قصبہ یا بڑے گاوٴں (قریہ کبیرہ بہ حکم قصبہ)میں جمعہ درست ہوتا ہے، چھوٹے گاوٴں (قریہ صغیرہ)، غیر آباد علاقہ یا جنگل میں جمعہ درست نہیں ہوتا۔اور شہر اور قصبہ تو سب لوگ جانتے ہیں؛ البتہ بڑا گاوٴں (قریہ کبیرہ بہ حکم قصبہ)وہ ہے، جس کی آبادی کم از کم تین ہزار ہو، گاوٴں میں اس کثرت سے دکانیں ہوں کہ گاوٴں کے باشندگان کی روز مرہ کی ضروریات گاوٴں ہی سے پوری ہوجاتی ہوں، گاوٴں میں پختہ مکانات اور کشادہ و متعدد گلیاں اور راستے ہوں اور گاوٴں میں مجموعی طور پر مدنیت کے آثار بھی پائے جاتے ہوں، یعنی: وہ قصبہ سا ہو۔ اور جس گاوٴں کی یہ نوعیت نہ ہو، وہ چھوٹا گاوٴں ہے، اُس میں جمعہ درست نہیں۔
وتقع فرضاً فی القصبات والقری الکبیرة التي فیھا أسواق الخ إلی أن قال: وفیما ذکرنا إشارة إلی أنھا لا تجوز فی الصغیرة الخ ( رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الجمعة،۳: ۶، ۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ حضرت مولانا تھانوینے بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ جمعہ کے لیے کم از کم تین چار ہزار کی آبادی ہونی چاہئے (اختری بہشتی زیورمدلل ۱۱: ۸۰، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پور)۔اور فتاوی دار العلوم دیوبند ہی میں ہے: عند الحنفیہ بڑے گاوٴں میں جمعہ ہوتا ہے، جو مثل قصبہ کے ہو اور اس میں بازار اور دکانیں ہوں اور چھوٹے قریہ میں جمعہ صحیح نہیں ہوتا( ۵: ۳۹،سوال:۲۳۳۵)۔اور ایک دوسرے فتوی میں تحریر فرمایا: اگر وہ گاوٴں بڑا ہے کہ اس میں بازار وغیرہ ہے، جس کی وجہ سے وہ قصبہ سا معلوم ہوتا ہے تو عند الحنفیہ بھی وہاں جمعہ صحیح ہے (فتاوی دار العلوم دیوبند ۵:۵۶، سوال:۲۳۵۸)۔
پس سوال میں مذکور فوجی یونٹ جب کسی قریبی شہر، قصبہ یا بڑے گاوٴں کے ساتھ ملحق نہیں ہے؛ بلکہ قریب میں کوئی آبادی ہی نہیں ہے تو وہاں جمعہ کی نماز درست نہیں؛ کیوں کہ اُس کی حیثیت بہت زیادہ ایک چھوٹے گاوٴں کی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند