• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 173262

    عنوان: خطبہ عیدین یا نماز عیدین کے بعد دعاء كا حكم

    سوال: سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں؛ (۱) مسئلہ یہ ہے کہ عیدین کے دن نماز عید کے بعد دعاء کرنا چاہیے یا خطبہ کے بعد؟ اکثر فتاوی جات ، اور احادیث کی کتب میں مطلقا نماز کے بعد دعاء کا جواز معلوم ہوتا ہے لیکن خطبہ کے بعد کہیں دعاء کا ثبوت نہیں ملتا، اور متعدد فتاوی میں خطبہ کے بعد دعاء کو بدعت کہا ہے ۔ صحیح بات کیا ہے؟ (۲) اگر کسی مسجد کا امام نماز عید کے بعد دعاء نہ کرے اور خطبہ کے بعد کرے اور اس پر اصرار بھی کرے اور اسکو کوئی بتا بھی دے کہ اس طرح خطبہ کے بعد دعاء کرنا ثابت نہیں ہے اور علماء نے اسکو بدعت کہا ہے اور وہ امام صاحب پھر بھی اسی طرح خطبہ کے دعاء کرتا ہے اور نماز کے بعد نہیں کرتا اور دلیل وہ یہ بتاتا ہے کہ یہ عام معمول ہے (حالانکہ یہاں اکثر ائمہ مساجد نماز ہی کے بعد دعاء کرتے ہیں)میں عام معمول ہی کے مطابق عمل کرونگا۔ اب پوچھنا یہ ہے (1) کہ اس طرح کرنا درست ہے یا نہیں؟ (2)اور یہ بدعت ہے یا نہیں؟ (۳) اگر بدعت ہے تو ایسے امام کے پیچھے مستقل نماز پڑھنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 173262

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:57-59/L=2/1441

    (۳، ۲، ۱) احادیث سے مطلقاً نمازوں کے بعد دعا مانگنا ثابت ہے، اس میں عیدین کی نماز بھی داخل ہے؛اس لیے عیدین میں بھی نمازکے بعد دعا مانگنا مستحب ہے، خطبہ کے بعد دعا مانگنے کا استحباب کسی روایت سے ثابت نہیں؛اس لیے امام کو چاہیے کہ نمازِ عیدین کے بعد مختصر دعا کرکے خطبہ میں مشغول ہوجائے اور خطبہ کے بعد پھر دعا نہ کرے، مذکورہ بالا امام کو چاہیے کہ اسی کے مطابق عمل کرے، خطبہ کے بعد دعا کا معمول بنالینا صحیح نہیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے ؛تاہم اس کی وجہ سے اس امام کی اقتداء میں نماز کی کراہت کا حکم نہ ہوگا ۔

     عن أبی أمامة قال قیل یا رسول اللہ أی الدعاء أسمع قال جوف اللیل ودبر الصلوات المکتوبة رواہ الترمذی (مشکاة: ۸۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند