• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 170162

    عنوان: نماز جمعہ کے بعد دعا سے پہلے چندہ كرنا كیسا ہے؟

    سوال: جمعہ کی نماز کے بعد چندہ جمع کرنا کیسا ہے؟ چندہ جمع کرنے کی وجہ سے سنت نماز میں دس سے پندرہ منٹ کی دیری ہوجاتی ہے تو چندہ جمع کرنے کا کیا حکم ہے شریعت میں؟

    جواب نمبر: 170162

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:838-684/sd=9/1440

    نمازجمعہ کے بعد سنتوں سے پہلے چندہ کرنا قابل ترک ہے، فقہاء نے صراحت کی ہے کہ فرض سے فراغت کے بعد مختصر دعا کرکے سنن میں مشغول ہونا چاہئے، زیادہ تاخیر شرعا نا پسندیدہ اور مکروہ ہے؛ اس لئے چندے کا مذکور فی السوال طریقہ ترک کردیا جائے، چندہ یا تو امام کے منبرپر جانے سے پہلے کرلیا جائے یا پھر سنن ونوافل سے فراغت کے بعد۔

    ویکرہ تأخیر السنة إلا بقدر اللہم أنت السلام إلخ قال الحلوانی: لا بأس بالفصل بالأوراد واختارہ الکمال. قال الحلبی: إن أرید بالکراہة التنزیہیة ارتفع الخلاف قلت: وفی حفظی حملہ علی القلیلة؛...(قولہ إلا بقدر اللہم إلخ) لما رواہ مسلم والترمذی عن عائشة قالت کان رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - لا یقعد إلا بمقدار ما یقول: اللہم أنت السلام ومنک السلام تبارکت یا ذا الجلال والإکرام وأما ما ورد من الأحادیث فی الأذکار عقیب الصلاة فلا دلالة فیہ علی الإتیان بہا قبل السنة، بل یحمل علی الإتیان بہا بعدہا؛ لأن السنة من لواحق الفریضة وتوابعہا ومکملاتہا فلم تکن أجنبیة عنہا، فما یفعل بعدہا یطلق علیہ أنہ عقیب الفریضة.وقول عائشة بمقدار لا یفید أنہ کان یقول ذلک بعینہ، بل کان یقعد بقدر ما یسعہ ونحوہ من القول تقریباإلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/447،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند