• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 147024

    عنوان: جمعہ کی جگہ ظہر پڑھنا؟

    سوال: غیر مقلدین فقہ حنفی کے اس مسئلے پہ اعتراض کرتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں کہ یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جمعہ ہر مسلمان پر جماعت کیساتھ لازم (فرض) ہے سوائے چار قسم کے لوگوں کے _غلام مملوک ،عورت ،بچہ اور مریض_[ابوداود#1067]فقہ حنفی-->(من صلی الظہرفی منزلہ یوم الجمعة قبل صلوة الامام ولاعذرلہ کرہ لہ ذلک وجاز صلاتہ)بغیر عذر کے جمعہ کے دن جمعہ کے نمازکی بجائے ظھر کی نماز گھر میں پڑھ لے تواسکی نماز جائز تو ہے لیکن مکروہ ہوگی_[ھدایة: 179/1باب صلوة الجمعة)۔برائے مہربانی اسکا مدلل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 147024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 324-1014/M=8/1438

    غیرمقلدین کا ابوداود شریف کی مذکورہ حدیث کے ذریعہ ہدایہ کے مسئلے پر اعتراض کرنا اور یہ الزام لگانا کہ یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے یہ کج فہمی اور جہالت پر مبنی ہے، حقیقت یہ ہے کہ دونوں میں کوئی ٹکراوٴ اور تعارض نہیں ہے احناف بھی اسی کے قائل ہیں کہ جہاں جوازِ جمعہ کے شرائط پائے جاتے ہیں وہاں ہر عاقل بالغ مسلمان مرد پر جمعہ فرض ہے اور ہدایہ کی مذکورہ عبارت سے اس فرضیت کی نفی ہرگز نہیں ہوتی بلکہ تائید ہوتی ہے کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن ظہر پڑھ لے جب کہ اسے کوئی عذر بھی نہیں تو اس کے لیے ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے یعنی ناجائز ہے اسے ہرگز ایسا نہیں کرنا چاہیے اسے جمعہ کے دن جمعہ کی نماز ہی پڑھنی چاہیے لیکن اگر کوئی شخص اس مکروہ فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے جمعہ کے دن اپنے گھر میں ظہر ادا کرلے تو اس کی نماز ہوجائے گی، عبارت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اسے اس فعل کی ترغیب دی جارہی ہے اور اس کے فعل کو بلاکراہت جائز ودرست قرار دیا جارہا ہے اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے تو یہ اس کی کج فہمی ہے اسے اپنے فہم کی اصلاح کرنی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند