• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 1296

    عنوان: ہمارے گاؤں میں مسلمانوں کے ۳۵ گھر ہیں کیا جمعہ کی نماز پڑھنا درست ہے؟

    سوال: میں بھروچ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتا ہوں۔ فی الحال ہمارے گاؤں میں ایک مسئلہ پیش آیا ہے۔ میں اس کی پوری حقیقت لکھ رہا ہوں۔ ہمارے گاؤں میں مسلمانوں کے ۳۵ گھر ہیں ، اس میں ایک ہی مسجد ہے، گاؤں میں جمعہ کی نماز پہلے سے ہی ہوتی آرہی ہے۔ دو ماہ پہلے ایک طالب علم نے جمعہ کی نماز میں ایک مسئلہ بتایا جو یہ تھا کہ ہمارے گاؤں میں جمعہ کی شرائط پائی نہیں جاتی؛ اس لیے جمعہ گاؤں میں بند کرکے ظہر کی نماز ادا کی جائے۔ اسی دن سے جمعہ کی نماز بند کر کے ظہر شروع کی گئی۔ اس مشورہ میں گاؤں کے متولی اور بڑے لوگوں کی رائے نہیں لی گئی تھی۔ اس کے بعد لوگوں کو پتہ چلا کہ گاؤں میں عید کی نماز بھی نہیں ہوگی جس سے اس مسئلہ نے فتنہ کی شکل اختیار کرلی۔ گاؤں میں دو پارٹیاں بن گئیں۔ ۷۵ فیصد لوگ گاؤں میں جمعہ پڑھنا چاہتے تھے اور ۲۵ فیصد لوگ ظہر پڑھنا چاہتے تھے۔ اس موقع پر ہم نے بھروچ کے صدر مفتی صاحب کا مشورہ لیا ، انھوں نے بتایا کہ فتنہ و فساد کا خوف ہے اس لیے جمعہ شروع کردیا جائے۔ اور فی الحال جمعہ چالو ہے لیکن ابھی بھی تین یا چار آدمی ایسے ہیں جو جمعہ بند کروانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کے باعث فتنہ پھر شروع ہو رہا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جھگڑے کی وجہ سے گاؤں میں کوئی بھی امام رہنے کو تیار نہیں ہے۔ جو بھی امام آتے ہیں ایک ہفتے میں چلے جاتے ہیں۔ امام کو دو تین آدمی بھڑکا رہے ہیں کہ اگر آپ جمعہ پڑھائیں گے تو گنہ گار ہوں گے۔ اسی وجہ سے بچوں کا مکتب بند ہے۔ اب کیا کیا جائے، کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں مفتی صاحب نے ایک اور بات بتائی جو میں اپنی زبان میں پیش کررہا ہوں : مفتی سعید پالن پوری جو دیوبند میں شیخ الحدیث ہیں ، انھوں نے لکھا ہے کہ ایسے گاؤں میں جہاں برسوں سے جمعہ ہوتا آیا ہے وہاں جمعہ بند کروانے کی کوشش نہ کی جائے، وہاں رہنے والوں کا جمعہ ہوجاتا ہے اور ان پر ظہر کی نماز باقی نہیں رہتی۔ تو کیا یہ مسئلہ صحیح ہے؟ اب میں اس گاؤں میں جمعہ کی نماز ادا کروں گا تو ہوجائے گی یا ظہر باقی رہے گی؟ ابھی گاؤں کے لوگ جمعہ ادا کررہے ہیں، تو کیا گاؤں والی کی جمعہ کی نماز ہوجائے گی؟ تفصیل سے جواب دیجئے۔ اپنا نام فون نمبر بھی دیجئے۔ تکلیف معاف فرمائیں گے۔

    جواب نمبر: 1296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  567/ن = 556/ن)

     

    حضرت مفتی سعید احمد صاحب دامت برکاتہم نے یہ کہاں تحریر فرمایا ہے بحوالہ لکھیں، اور خود حضرت مولانا مدظلہ العالی سے اس سلسلہ میں رابطہ فرمائیں۔ حضرت کا فون نمبر ہے 222086 اور دیوبند کا کوڈ: 01336 حضرت مفتی صاحب جو فرمائیں اس کے مطابق عمل کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند