• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 8732

    عنوان:

    ایک عالم کا کہنا ہے کہ امکانِ کذب کا عقیدہ کفر ہے کیوں کہ اللہ کا کلام اس کی صفت ہے اوراللہ کی صفت میں نقص نہیں ہوسکتا۔ اللہ کا کلام اس کے علم سے وابستہ ہے اوراللہ کا علم مکمل ہے (بلا کسی عیب کے)۔ اور یہ بھی بات ہے کہ اللہ کا کلام غیر مخلوق ہے اور جھوٹ مخلوق ہی ہوسکتا ہے کیوں کہ اس کی ایک شروعات اور ختم ہونا لازم ہے۔ مزید یہ کہ اللہ کے کلام اور اس کی قدرت الگ ہیں۔ اللہ کا کلام ہونا واجب ہے (کلام اللہ کا فعل نہیں ہے) اوراس کا صحیح ہونا بھی واجب ہے (یہ ایسی چیز نہیں جو ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی) جہاں کہ اللہ کی قدرتفعل سے وابستہ ہے اور فعل مخلوق ہیں۔ ان باتوں کا جواب کیا ہوگا؟ اورکلام، امکانِ کذب کا صحیح تصور کیا ہے؟

    سوال:

    ایک عالم کا کہنا ہے کہ امکانِ کذب کا عقیدہ کفر ہے کیوں کہ اللہ کا کلام اس کی صفت ہے اوراللہ کی صفت میں نقص نہیں ہوسکتا۔ اللہ کا کلام اس کے علم سے وابستہ ہے اوراللہ کا علم مکمل ہے (بلا کسی عیب کے)۔ اور یہ بھی بات ہے کہ اللہ کا کلام غیر مخلوق ہے اور جھوٹ مخلوق ہی ہوسکتا ہے کیوں کہ اس کی ایک شروعات اور ختم ہونا لازم ہے۔ مزید یہ کہ اللہ کے کلام اور اس کی قدرت الگ ہیں۔ اللہ کا کلام ہونا واجب ہے (کلام اللہ کا فعل نہیں ہے) اوراس کا صحیح ہونا بھی واجب ہے (یہ ایسی چیز نہیں جو ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی) جہاں کہ اللہ کی قدرتفعل سے وابستہ ہے اور فعل مخلوق ہیں۔ ان باتوں کا جواب کیا ہوگا؟ اورکلام، امکانِ کذب کا صحیح تصور کیا ہے؟

    جواب نمبر: 8732

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2173=1770/ب

     

    یہ مسئلہ توسیع قدرت کا مسئلہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تمام ممکنات پر قدرت حاصل ہے یا نہیں۔ اس کا عنوان بگاڑکر لوگوں کے لیے وحشت ونفرت پھیلائی جارہی ہے۔ ہم بھی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کذب کی صفت سے پاک اور منزہ ہے، اس کے کلام میں کذب کا شائبہ بھی نہیں وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلاً جو شخص اللہ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ جھوٹ بولتا ہے، وہ کافر وملعون ہے، قرآن وحدیث اور اجماعِ امت کا مخالف ہے۔ آپ نے امکان کذب اور وقوعِ کذب کو ایک سمجھ لیا ہے۔ محض ممکن پر قدرت اس کے صدور کو مستلزم نہیں اور صدور نہ ہونے سے قدرت کا سلب لازم نہیں آتا۔ اگر ممکنات پر اللہ کی قدرت نہ مانی جائے تو اللہ تعالیٰ کا عجز لازم آتا ہے، جو اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ کے خلاف ہے۔ ظاہر ہے اس کا کوئی بھی قائل نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند