• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 59513

    عنوان: اس بات کا کیا مطلب ھے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے

    سوال: اس بات کا کیا مطلب ھے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے ،ھر چیز میں موجود ھے ،یہ بات میں نے آپ کے ایک فتوای میں پڑھی۔اگر پوری کائنات کو اکھٹا کرکے دیکھا جائے تو پوری کائنات ایک مکان کی طرح ھے جس میں زمین،سورج،چاند ستارے اور خلا ھے ،اور اس پوری کائنات(ایک مکان) کی ایک شکل بھی ھے اور ہر شکل محدود ھوتی ھے ۔تو جب کوئی کہے کہ اللہ ھر جگہ ھے تو اللہ کے لئے ایک شکل ثابت ھوگا جو کائنات کی شکل کا ھوگا اور ایک جسم ثابت ھوگا جو کائینات کے برابر ھوگا،کیونکہ اللہ ھر جگہ موجود ھے اور ھر چیز میں موجود ھے ۔ اس کے علاوہ ھر چیز میں موجود کھنے سے االلہ کا ھر چیز میں حلول بھی ثابت ھوگا۔ اور یہ جملہ بھی کہنا صحیح ھوگا کہ اللہ عرش پر بھی موجود ھے ،کیونکہ ھرجگہ موجود ھے ۔ اسکے علاوہ اسکا کیا مطلب ھے کہ کوئی مکان اللہ کو محیط نھیں ۔محیط اور احاطہ کا لفظ آپکے فتاوی میں اللہ کے بارے میں عقائد کے سلسلے میں کافی مستعمل ملا، جب اللہ کے بارے میں بولا جائے تو ان الفاظ کا کیا مطلب ھے ۔اللہ تعالی ھر چیز کو محیط ھے اس کا کیا مطلب ھے اور کیا یہ کھنا صحیح ھے ؟ امید ھے کہ تسلی بخش جواب دینگے ۔ آپ کے فتوای کی نقل یہ ھے (۱) کیا اللہ پاک ہر جگہ موجود ہے ؟(۲) کیا اللہ پاک ایک ہی وقت میں ہر جگہ ہے ؟(۳) کیا اللہ پاک ہر چیز میں موجود ہے ؟ ۔فتوی(ب) فتوی(ب): 1023=860-7/1432: 7/1432-860=1023 (۱) جی ہاں اللہ تعالیٰ ہرجگہ ہے ۔ (۲) جی ہاں ایک ہی وقت میں ہرجگہ موجود ہے ۔ (۳) اللہ تعالیٰ ہرچیز میں موجود ہے ۔ یہ تمام امور قرآنی آیات سے ثابت ہیں۔

    جواب نمبر: 59513

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 936-932/B=10/1436-U سابقہ فتوی بالکل صحیح ہے جمہور علماء اسی کے قائل ہیں۔ یہ مسئلہ اعتقاد وایمان سے متعلق ہے ہمیں یہی عقیدہ رکھنا چاہیے اس کی حقیقت اور ماہیت انسانی فہم سے بالاتر ہے، اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہوتے ہوئے ہرجگہ موجود ہے۔ تمام مفسرین نے اس کی حقیقت سمجھنے میں ہتھیار ڈال دئے اور یہ کہنے پر مجبور ہوئے اللہ أعلم بمرادہ بذلک یعنی اللہ تعالی کس طرح عرش پر ہے اور کس طرح ہرجگہ موجود ہے یہ اسی کو معلوم ہے ہم اس کی کنہ اور حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے۔ اللہ عرش پر ہوتے ہوئے ہرجگہ موجود ہے ہمیں یہی ایمان رکھنا چاہیے، اس کی حقیقت سمجھنے کے پیچھے نہ پڑنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند