عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 175091
جواب نمبر: 175091
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:271-281/N=5/1441
خواب میں اللہ تعالی کا دیدار جمہور علما کے نزدیک جائز اور واقع ہے ؛ البتہ اگر اللہ تعالی کا دیدار کسی ایسی صفت پر ہو، جو اس کے شایان شان نہیں تو وہ تمثیل وتخیل پر محمول ہوگا؛ لہٰذا اگر کسی نے خواب میں کسی جادو گرنی یا ڈائن کو دفع کرنے اور اُسے قید وبند میں محبوس کرنے کے لیے اللہ تعالی کو کسی انسانی شکل میں دیکھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی ہر طاقت ور سے طاقت ور پر غالب ہیں، اُس کے سامنے کوئی کچھ نہیں۔ اور ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو شخص آیا، وہ انسان ہی ہے؛ البتہ وہ اللہ تعالی کے حکم سے بندوں کی مدد کے لیے آیا، یعنی: وہ حکم خداوندی کا حامل تھا؛ اس لیے وہ خواب دیکھنے کے قلب میں اللہ تعالی معلوم ہوا۔
ولم یختلف في جواز روٴیة اللہ تعالی في النوم حتی لو روٴي علی صفة لا تلیق کروٴیتہ في صفة رجل للعلم بأن ذلک المرئي لیس ذاتہ الکریمة لاستحالة صفة الأجسام علیہ بخلاف روٴیة النبي صلی اللہ علیہ وسلم فروٴیتہ تعالی في النوم من باب التمثیل والتخییل، وقال القاضي أبو بکررضی اللہ عنہ: روٴیتہ تعالی في النوم أوھام وخواطر في القلب یتعالی اللہ سبحانہ عنھا وھي دلالة للرائي علی أمور بما کان أو سیکون کغیرھا من الروٴیات وقال غیرہ من أھل ھذا الشأن: إذا قام دلیل للعابر في روٴیة اللہ تعالی أنہ ھو المرئي لا تأویل لھا غیرہ کانت حقاً صدقاً لا کذب فیہا لا في قول ولا في فعل، قلت: فالحاصل أنہ یجوز أن یری سبحانہ علی ما یستحیل في حقہ کروٴیتہ في صفة رجل کما ذکر لکن یحمل علی ما یلیق کروٴیتہ سبحانہ علی ما یجب لہ من نعوت الجلال والسلامة من صفات الحدوث(إکمال إکمال العلم للأبي،۶: ۸۲، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، وانظر شرح السنوسي والنواوي أیضاً۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند