عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 170923
جواب نمبر: 170923
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1135-959/H=10/1440
رضاخانی لوگوں نے آپ کے سامنے کیا دلائل پیش کئے ہیں ان کو آپ نے نقل نہیں کیا اخیر میں آپ نے لکھا ہے رضاخانی اس جگہ دھوکہ سے کام لیتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رضاخانیوں کی دھوکہ دہی سے تو آپ واقف ہی ہیں اگر اپنی استعداد علمی آپ لکھتے تو اس کو ملحوظ رکھ کر مزید رہنمائی کردی جاتی یہ بھی آپ نے نہیں لکھا کہ کن کن کتابوں کو آپ نے دیکھا ہے؟ باقی انصاف پسند طبائع کے لئے تو فتاویٰ رشیدیہ میں کتاب العقائد کا سب سے پہلا فتویٰ (بعنوان ”اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹ کی نسبت“ جو صفحہ ۹۳/ سے صفحہ ۹۷/ تک ہے) ہی کافی ہے اور اس میں بھی وہ خط کہ جو حضرت شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب چشتی فاروقی رحمہ اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ نے مولوی نذیر احمد خان صاحب رامپوری کے شبہات کے دفع فرمانے میں تحریر فرمایا ہے اُس مکتوب گرامی نے عمدہ وضاحت کرکے مسئلہ کو بالکل بے غبار کردیا ہے امید ہے کہ آپ کے پاس فتاویٰ رشیدیہ ہوگا اس کو پھر بغور پڑھ لیجئے اسی طرح فتاویٰ رحیمیہ میں بھی مدلل مفصل کلام ہے جو قدیم مطبوعات کی پہلی جلد میں ہے اگر کتب تفسیر میں تفسیر بیضاوی شریف میں آیت مبارکہ إن اللہ علیٰ کل شيء قدیر کی تفسیر ملاحظہ کرلیں گے تو ان شاء اللہ کوئی اشکال نہ رہے گا تاہم ان کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد کوئی شبہ یا اشکال پیش آئے تو لکھ کر معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند