• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 170346

    عنوان: قرآن کریم کے ساتھ تورات وانجیل وغیرہ کے مطالعہ کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام کہ الحمدللہ سائل مسلمان ہے اور کیا میں قرآن کریم کے علاوہ انجیل، تورات اور زبور کا مطالعہ کر سکتا ہوں اور کیا یہ کتب اپنے گھر بھی رکھ سکتا ہوں۔

    جواب نمبر: 170346

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:810-666/N=9/1440

    قرآن کریم کی آمد کے بعد سابقہ تمام آسمانی کتابیں منسوخ ہوگئیں اور سابقہ آسمانی کتابوں میں تحریفات بھی بہت ہوئی ہیں؛ اس لیے عام آدمی کے لیے ان کتابوں میں صحیح اور باقی حکم خداوندی کی شناخت آسان نہیں، نیز قرآن کریم میں مذہب اسلام کی تمام ضروری باتیں بیان کردی گئی ہیں: اس لیے معلومات واستفادے کی غرض سے تورات وانجیل وغیرہ کا مطالعہ درست نہیں، ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا کوئی نسخہ لائے اور اسے پڑھنا شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ میں تم لوگوں کے پاس واضح اور صاف ستھری شریعت لے کر آیا ہوں (فتح الباری ۱۳: ۴۰۸مطبوعہ دارالسلام الریاض بحوالہ مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند بزار وغیرہ)۔ اور حنابلہ اور شافعیہ نے صراحت کے ساتھ اہل کتاب کی کتابوں کے مطالعہ سے منع فرمایا ہے؛ بلکہ شافعیہ نے تو اسے محرَّمات میں شمار کیا ہے (موسوعہ فقہیہ ۳۳:۶۵بحوالہ نہایة المحتاج، قلیوبی وعمیرہ اور مطالب اولی النہی) ؛البتہ اگر کوئی متبحر عالم، کسی دوسرے مذہب کی کتابوں کا مطالعہ اس مذہب والوں کے عقائد باطلہ کی تردید کی نیت سے کرے تواس کی گنجائش ہے؛ کیوں کہ اس کی تبحر علمی کی وجہ سے گمراہی کا اندیشہ ناکے درجہ میں ہوگا او رمقصد معلومات واستفادہ کرنا نہیں ہے؛ بلکہ اس مذہب کے لوگوں کے عقائد باطلہ کی تردید کرنا ہے، جو ایک صحیح ودرست مقصد ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند