• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 166779

    عنوان: کیا اجماع کا انکار کرنے والا کافر ہے ؟

    سوال: کیا اجماع کا انکار کرنے والا کافر ہے یا نہیں؟ کیوں کہ قادیانی کے اوپر کفر کا فتوی اجماعت امت ہے، لیکن موجودہ وقت کے اہل حدیث جماعت کے مجلس کی تین طلاق کو تین نہیں بلکہ ایک طلاق مانتی ہے تو کیا اس لحاظ سے وہ کافر نہیں ہوجاتی ہے، کیوں کہ مجلس کی تین طلاق کو تین ماننا بھی چار امام اور مجتہدوں کے اجماع سے ثابت ہے۔

    جواب نمبر: 166779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:274-318/L=1/1440

    اجماع کی بنیادی طور پر تین قسمیں ہیں(۱) اجماع قولی (۲) اجماع عملی (۳) اجماع سکوتی اور پھر اجماع کرنے والوں کے اعتبار سے اجماع کے حسبِ ذیل تین درجات ہیں:

    ۱۔سب سے قوی درجہ کا اجماع وہ ہے جو تمام صحابہ کرام نے عملی یا زبانی طور پر صراحتاً کیا ہو،اس کے حجت ِ قطعیہ ہونے پر پوری امت کا اتفاق ہے ۔

    ۲۔دوسرا درجہ صحابہ کرام کے ”اجماع سکوتی“ کا ہے یہ بھی اگر چہ حنفیہ سمیت بہت سے فقہاء کے نزدیک حجت قطعیہ ہے ،مگر اس کا منکر کافر نہیں۔

    ۳۔تیسرے درجہ کا وہ اجماع ہے جو صحابہ کرام کے بعد کسی زمانے کے تمام فقہاء نے کیا ہو یہ جمہور کے نزدیک حجت ہے مگر حجتِ قطعیہ نہیں اور اس کا منکر بھی کافر نہیں۔تین طلاق کا مسئلہ اگرچہ اجماع صحابہ سے ثابت ہے مگر اجماعِ سکوتی سے ثابت ہے ؛اس لیے اس کے منکر کو کافر نہیں کہیں گے ۔

    وَقَوْلُ بَعْضِ الْحَنَابِلَةِ الْقَائِلِینَ بِہَذَا الْمَذْہَبِ: تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ - صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - عَنْ مِائَةِ أَلْفِ عَیْنٍ رَأَتْہُ فَہَلْ صَحَّ لَکُمْ عَنْ ہَؤُلَاءِ أَوْ عَنْ عُشْرِ عُشْرِ عُشْرِہِمْ الْقَوْلُ بِلُزُومِ الثَّلَاثِ بِفَمٍ وَاحِدٍ بَلْ لَوْ جَہَدْتُمْ لَمْ تُطِیقُوا نَقْلَہُ عَنْ عِشْرِینَ نَفْسًا بَاطِلٌ، أَمَّا أَوَّلًا فَإِجْمَاعُہُمْ ظَاہِرٌ، فَإِنَّہُ لَمْ یُنْقَلْ عَنْ أَحَدٍ مِنْہُمْ أَنَّہُ خَالَفَ عُمَرَ - رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ - حِینَ أَمْضَی الثَّلَاثَ، وَلَیْسَ یَلْزَمُ فِی نَقْلِ الْحُکْمِ الْإِجْمَاعِیِّ عَنْ مِائَةِ أَلْفٍ أَنْ یُسَمَّی کُلٌّ لِیَلْزَمَ فِی مُجَلَّدٍ کَبِیرٍ حُکْمٌ وَاحِدٌ عَلَی أَنَّہُ إجْمَاعٌ سُکُوتِیٌّ․ (فتح القدیر:3/470،الناشر: دار الفکر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند