India
سوال # 166557
Published on: Jan 24, 2019
جواب # 166557
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:221-371/sd=5/1440
یہ صحیح ہے کہ موت کا ایک وقت مقرر ہے ، اس سے ایک لمحہ بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا؛ لیکن قاتل کو گناہ ملتا ہے اُس کے کسب کی وجہ سے ، اللہ تعالی نے بندوں کو اختیار دے رکھا ہے ، بندہ غلط کام اپنے اختیار سے کرتا ہے ، اس میں اللہ کی مرضی شامل نہیں ہوتی، باقی اس مسئلے میں زیادہ غور و فکر نہ کی جائے ، کام میں لگنا چاہیے ۔ واللہ تعالی خالق لأفعال العباد من الکفر والایمان والطاعة والعصیان وھی کلھا بارادتہ و مشیتہ و للعباد أفعال اختیاریة یثابون بھا و یعاقبون علیھا والحسن منھا برضا اللہ تعالی والقبیح منھا لیس برضائہ والاستطاعة مع الفعل ۔ ( شرح العقائد، ۷۵۔۸۵، ط: نعیمیہ ، دیوبند )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
عصمت کا مطلب کیا ہے؟ کیا تمام انبیاء معصوم ہوتے ہیں؟
کیا صحابہٴ کرام (رضی اللہ عنہم) معیار حق ہیں ؟ اگر ہیں تو کیا اجتماعی طور پر یا انفرادی طور پر؟
ایک چیز ذہن میں کبھی کبھی آتی ہے کہ ہر چیز زندگی میں فکس ہے تو پھر کسی بھی کام کے لیے گناہ یا ثواب کیوں ہوتا ہے؟ کیوں کہ وہ تو ہونا ہی تھا ۔ ایک عالم سے پوچھا تو بولے کہ عرش معلی پر کسی چیز کے دو فیصلے لکھے ہوتے ہیں کہ اگر کسی نے اس کے حق میں دعا کی تو یہ ہوگا ، نہیں تو وہ ہوگا۔ یا اگر ایسے موڑ پر اس نے یہ کیا تو یہ ہوگا، نہیں تو کچھ اور ہوگا۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ یا کوشش سے فیصلے بدلتے ہیں یا دعا سے فیصلے بدلتے ہیں؟
کیا فرماتے ہیں آپ اپنے اکابر کے بارے میں جن پر عرب و عجم نے ان کی کفریہ عبارتوں کی بنا پر بالاتفاق کفر کا فتوی اور ان کو کافر قرار دیا۔ عالمانہ جواب دے کر یہ بتائیں کہ کیا آپ اپنے اکابر کو اپنا پیشوا مان کر کافر ہوئے یا نہیں؟ اگر ہوگئے تو پہلے آپ اپنا مسلمان ہونا ثابت کریں۔جلد جواب دیں۔ جواب ہمرشتہ سوال ہو اور حشو وزوائداور حیلہ بازی سے خالی ہو اور قرآن و حدیث کی روشنی میں ہو۔
میں آپ سے تقدیر کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں۔ اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو قتل کرتا ہو، تو اس کی تقدیر میں لکھا ہوا تھا کہ وہ یہ عمل انجام دے گا۔ تو اللہ تعالی اس کو سزا کیوں دیں گے؟