• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 164798

    عنوان: کیا وسوسہ آنے سے ایمان متأثر ہوتا؟

    سوال: میرے کچھ سوالات ہیں اور میں کچھ عرصے سے پریشان ہوں، براہ کرم، مجھے قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ (۱)میں کھاؤں ، پیوں، اٹھوں بیٹھوں ، کسی کی دعوت کروں، کچھ پڑھوں کچھ دیکھوں ، الغرض کچھ بھی کروں مجھے خیالات آتے ہیں، اور یہ اتنی شد ت سے ہیں کہ اب مجھے کبھی کبھی لگتاہے کہ جو میرے دل میں ، بعض اوقات میں کچھ کرتی ہوں تو لگتاہے کہ میں نے جان بوجھ کر نیت کے ساتھ کیا اور شدت آجاتی ہے ، جب جذبات آتے ہیں تو مجھے لگتاہے کہ کہیں کفر و شرک نعوذ باللہ تو نہیں ہوگیا۔ (۲) پھر کبھی نیم سوئی ہوئی ہوں اور جاگی ہوئی ہوں تب بھی باتیں یاد آتی ہیں اور خیالات ،اور میں کلمہ و شہادہ پڑھنے لگتی ہوں اور سارا دن اس کی سوچ بچار میں لگ جاتاہے، براہ کرم، اگر ایسا ہو تو کیا کروں؟ اور کیا اس سے ایمان پر فرق پڑتاہے ؟ (۳) اور مجھے لگتاہے کہ کبھی کبھی جب میں غصے میں ہوتی ہوں تو دل میں چلنے والی بات کے بارے میں لگتاہے کہ میں نے جان بوجھ کر دل میں اس نیت سے کیا ۔ میں بہت پریشان ہوں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 164798

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1458-1169/B=1/1440

    سوال میں مذکور تمام باتوں کا تعلق وسوسے سے ہے اس سے ایمان و اسلام پر کوئی فرق نہیں پڑتا ، بعض صحابہٴ کرام کو بھی ایمانیات کے سلسلے میں وسوسے آتے تھے جس سے پریشان ہوکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو خالص ایمان کی علامت ہے اور فرمایا کہ ایسے موقع پر ”آمنت باللہ“ اور ”أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم“ پڑھ لینا چاہئے (مسلم) لہٰذا آپ بھی ایسے مواقع پر (جب وسوسہ آئے) ”آمنت باللہ أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم “ پڑھ لیا کریں۔ اور اس طرح کے خیالات آتے ہی دفع کرنے کی کوشش کریں ان شاء اللہ یہ شیطانی خیالات ختم ہو جائیں گے پریشان ہونے ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند