عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 163812
جواب نمبر: 163812
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1191-999/N=11/1439
ناجائز کام میں والدین کی اطاعت ہرگز جائز نہیں ، نیز نکاح یا ملازمت کے لیے بھی داڑھی مونڈنا یا ایک مشت سے کم پر کاٹنا حرام ہے؛ اس لیے آپ ہرگز اپنی ڈاڑھی نہ مونڈیں اور نہ ایک مشت پر کم پر کاٹیں، داڑھی کی وجہ سے رشتہ کی پریشانی اللہ تعالی کی طرف سے ایک آزمائش ہے، اس میں آپ صبر وہمت سے کام لیں۔ اور جب تک نکاح نہ ہو اور زنا کا اندیشہ ہو تو روزہ کی کثرت کریں اور نگاہوں کی حفاظت کے ساتھ شہوانی خیالات وغیرہ سے بھی بھر پور پرہیز کریں۔ اللہ تعالی آپ کے لیے جلد از جلد مناسب رشتہ کا نظم فرمائیں۔
فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا؛ قال في کتاب الصوم من الدر المختار:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي:دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد، وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود،کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱:۱۸۶،ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان)، لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق (رواہ أحمد والحاکم عن عمران والحکم بن عمرو الغفاري وقال الہیثمي: رجال أحمد رجال الصحیح کذا في فیض القدیر ۶:۴۳۲)، لا طاعة في معصیة ،إنما الطاعة فی المعروف متفق علیہ ( مشکاة المصابیح،،کتاب الإمارة والقضاء، الفصل الأول ص ۳۱۹،ط المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند