• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 161883

    عنوان: ”حاضر وناظر“ کا معنی کیا ہے ؟ کیا اس کا اطلاق کسی اور پر بھی ہوسکتا ہے؟

    سوال: میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اللہ کے نبی اللہ کی قدرت سے تمام امت پر جب چاہیں حاظر و ناظر ہوتے ہیں ؟ یا ہو سکتے ہیں؟ یا ہمیں کیا عقیدہ رکھنے چاہیے کہ وہ ہمیں دیکھ رہے ہیں؟ اور ایک بندہ اپنے پیر کی تعریف میں کہتا ہے کہ میرا پیر مرنے کے بعد بھی دنیا میں تصرف کرتا ہے اس کا ثبوت دیتا ہے وہ اس کے بارے میں کیا حکم ہے ایسا بندہ مسلمان ہے یا کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 161883

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1084-1006/M=9/1439

    حاضر کے معنی ہیں ”موجود“ اور ناظر کے معنی ہیں ”دیکھنے والا“ مگر جب ان دونوں کو ملاکر استعمال کیا جاتا ہے تو اس کا مفہوم ومطلب یہ ہوتا ہے: ”ایسی ہستی جو پوری کائنات کو کف دست کی طرح دیکھی رہی ہے، کائنات کا کوئی ذرہ اس کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں“ یہ مفہوم صرف اللہ جل شانہ کی ذات پاک پر صادق آتا ہے اس لیے اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ حاضر وناظر ہونا صرف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اس کو کسی دوسری ذات کے لیے ثابت کرنا غلط ہے حتی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی حاضر وناظر ہونا کا عقیدہ رکھنا درست نہیں (دیکھئے محاضرات علمیہ برموضوع ردّ رضاخانیت بعنوان: حاضر وناظر کا مسئلہ) اگر کوئی بندہ اپنے پیر کی تعریف میں یہ کہتا ہے یا عقیدہ رکھتا ہے کہ میرا پیر مرنے کے بعد بھی دنیا میں تصرف کرتا ہے تو یہ قول یا عقیدہ باطل ہے، کسی بھی پیر کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند