عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 160649
جواب نمبر: 160649
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:958-178T/sn=9/1439
(۱) جو کچھ ہوتا ہے وہ سب اللہ کی طرف سے ہی ہوتا ہے؛ البتہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے بعض اقوال وافعال میں سبب کے درجے میں ایسی تاثیر رکھی ہے کہ ان اقوال واعمال کو حسب شرائط بروئے کار لانے سے ان کے آثارِ خیر وبد ظاہر ہوتے ہیں، نتیجةً کوئی بیماری تو کوئی صحت محسوس کرتا ہے، دیکھیں: فتاوی دارالعلوم دیوبند: ۱۸/ ۶۱۱، ۶۱۲، سوال: ۹۲۸، ۹۲۹)
(۲) جنات میں بھی اچھے برے ہرطرح کے ہوتے ہیں، جنات از خود یا ان کو تابع کرنے والے عاملوں کے کہنے پر کوئی تدبیر اختیار کرکے کسی عورت کا حمل گراسکتے ہیں یا بچے کی پیدائش میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں؛ لیکن یہاں بھی فاعلِ حقیقی اللہ تعالی کی ذات ہی ہے؛ ہاں اللہ تعالیٰ نے تکوینی نظام کے تحت جن وشیطاطین کو بھی اس قسم کی کچھ قدرت دیرکھی ہے۔ (دیکھیں: حوالہٴ سابق)
(۳) اگر ان اعمال کو موٴثر حقیقی نہ سمجھا جائے، نیز ان چیزوں پر جو عمل کیا گیا ہو وہ مباح اور جائز ہو تو بہ طور علاج یہ تینوں طریقے اختیار کیے جاسکتے ہیں۔ عن عوف بن مالک الأشجعی، قال: کنا نرقی فی الجاہلیة فقلنا یا رسول اللہ کیف تری فی ذلک فقال: اعرضوا علی رقاکم، لا بأس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک (مسلم، باب: لا باس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک)
(۴) مباح عمل پر مشتمل تعویذ بہ طور علاج بہ وقت مرض یا اندیشہٴ مرض پہننے کی گنجائش ہے۔ قد أخرج أبوداوٴد عن عمرو بن شعیب، عن أبیہ، عن جدہ، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یعلمہم من الفزع کلمات: أعوذ بکلمات اللہ التامة، من غضبہ وشر عبادہ، ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون وکان عبد اللہ بن عمر یعلمہن من عقل من بنیہ، ومن لم یعقل کتبہ فأعلقہ علیہ․ (رقم: ۳۸۹۳، باب کیف الرقی)
(۵) اللہ تعالیٰ سے دعا کے ساتھ ساتھ بہ طور تدبیر قابل اعتماد لوگوں سے حسب استطاعت علاج بھی کرائیں، نیز روزانہ گھر پے سورہٴ بقرہ کی تلاوت کا معمول بنائیں اور صبح وشام اسی طرح سوتے وقت آیت الکرسی اور معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیا کریں، ان شاء اللہ آرام ملے گا، ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل وکرم سے آپ کو شفائے عاجلہ کاملہ عطا فرمائے۔ آمین
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند