• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 159617

    عنوان: مُردوں کے لئے دعا کرنا

    سوال: ہمارا امام صاحب سال (بلا ناغہ )کی ہر جمعرات کی عشا ء نماز کی نماز جماعت ادا کرنے کے بعد دعا میں یہ کلمات دہراتا ہے اللہم بلغت ثوابہ سورتہ الفاتح والاخلا ص اور پھر سارے نمازی یعنی امام اور مقتدی سری ایک بار سورہ فاتح اور تین بار سورہ اخلا ص کی سرعاََ تلاوت کرتے ہیں اور پھر امام دوبرہ جہرََ دعا کرنا شروع کرتا ہے ۔ واضح رہے کہ ہم ہر فرض اجتماعی دعا کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا قرآن و حدیث کے مطابق ہے ہا اس کے برخلاف، کیا ایسا کرنے سے ہم سے کوئی گناہ تو سرزد نہیں ہوتا اور کیا مُردوں کو اس کا اجر ملتا ہے ؟

    جواب نمبر: 159617

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:706-647/M=6/1439

    احادیث میں فرض نمازوں کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا مانگنا ثابت ہے اوردعا کا قبول ہونا اور دعا مانگنے کی ترغیب بھی وارد ہے اور جب ہرنمازی دعا مانگے گا تو اجتماعی ہیئت خود بخود بن جائے گی، اس لیے فرائض کے بعد دعا مانگنا قرآن وحدیث کے خلاف نہیں بلکہ مطابق ہے البتہ اجتماعیت کو لازم وضروری نہ سمجھا جائے سلام کے بعد اقتداء کا تعلق ختم ہوجاتا ہے اس لیے دعا کیے بغیر کوئی جانا چاہے تو جاسکتا ہے، البتہ آپ کے علاقے میں امام مذکور جو ہرجمعرات کو عشاء کی نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد مذکورہ طریقے پر ایصالِ ثواب اور دوبارہ جہراً دعا کراتے ہیں اس کا التزام درست نہیں اور فرض کے بعد سنتوں سے پہلے یہ عمل سنتوں میں تاخیر کا باعث ہے اس لیے بہتر نہیں، فرائض کے بعد مختصر دعا مانگ کر سنن ونوافل میں مشغول ہوجانا چاہیے اور ایصالِ ثواب کسی غیر ثابت شدہ ہیئت کی بابندی کے بغیر حسب موقع انفرادی طور پر کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند