عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 154266
جواب نمبر: 154266
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1420-1344/H=1/1439
(۱) بہتر یہ ہے کہ رکوع اور سجدہ کی تسبیح پر اکتفاء کرے خاص طور پر امام اس کا لحاظ رکھے تاکہ رکوع وسجود کے طویل ہونے سے نمازیوں کو پریشانی نہ ہو۔
(۲) نوافل وسنن میں توسع ہوتا ہے اگر کوئی شخص قرآنی دعاء والی آیات بنیتِ دعا یا وہ دعائیں کہ جو منقول وماثور ہیں پڑھے تو کچھ مضائقہ بلکہ منفرد فرض پڑھنے والا بھی پڑھ لے تو حرج نہیں وکذا لا یأتي في رکوعہ وسجودہ بغیر التسبیح وماورد محمول علی النفل در مختار اھ وفي شرحہ الفتاوی رد المحتار وقال علي رضي اللہ تعالی عنہ أنہ إن ثبت في المکتوبة فلیکن في حالت الانفراد ھ ج۱ص۳۴۰۔ (في فصل إذا أراد الشروع من باب صفة الصلاة) مطبوعہ نعمانیہ دیوبند۔
(۳) یہ اضافہ میں نے کہیں دیکھا نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند