عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 152277
جواب نمبر: 152277
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1052-1050/N=10/1438
کسی مسلمان کا قرآن کریم کے متعلق یہ کہنا کہ قرآن میں تو صرف مردوں کے فائدے کی بات ہے اور عورتوں کے ساتھ ناانصافی کی بات ہے الخ ، بلا شبہ قرآن کریم؛ بلکہ مذہب اسلام پر جاہلانہ اعتراض ہے اور اس میں قرآن کریم اور مذہب اسلام کی تنقیص وعیب جوئی اورا س کے ساتھ بے ادبی وگستاخی پائی جاتی ہے؛ اس لیے یہ کفریہ جملہ ہے او ر جس خاتون نے اس طرح کا جملہ کہا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگئی؛ لیکن ہندوستان جیسے ملک میں اس صورت میں نکاح فسخ ہوجانے کا فتوی نہیں ہے؛ البتہ جب تک عورت تائب ہوکر دوبارہ مسلمان نہ ہوجائے ، شوہر کے لیے اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرنا جائز نہیں اور جب وہ تائب ہوکر مسلمان ہوجائے گی تو پہلے احتیاطاً نکاح کی تجدید کرائی جائے گی، اس کے بعد شوہر کے لیے بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کرنا جائز ہوگا (تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں :الحیلة الناجزہ، ص ۱۱۶- ۱۲۳، مطبوعہ: مکتبہ رضی دیوبند )۔
(الثالث فی القرآن والأذکار والصلاة ونحوھا) إذا أنکر آیة من القرآن أو استخف بالقرآن أو بالمسجد ونحوہ مما یعظم فی الشرع أو عاب شیئاً من القرآن الخ کفر(مجمع الأنھر، کتاب السیر والجھاد، ۲:۵۰۷، ط : دار الکتب العلمیة بیروت)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند