• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 152277

    عنوان: قرآن وحدیث کے بارے میں کہنا کہ اس میں تو صرف مردوں کے فائدے کی بات ہے، عورتوں کے ساتھ ناانصافی ہے؟

    سوال: اگر کوئی عورت قرآن و حدیث کے بارے میں یہ کہے کہ اس میں تو صرف مردوں کے فائدے کی بات ہے اور عورتوں کے ساتھ نہ انصافی کی بات ہے جیسے ایک مرد تو بنا بیوی سے اجازت لیے دوسری شادی اور تیسری شادی کر سکتا ہے لیکن ایک عورت کا اگر شوہر نامرد ہے تو وہ دوسری شادی نہیں کرسکتی۔ مرد جب چاہے طلاق دے سکتا ہے اور عورت خلع چاہے تب بھی مرد کی منظوری ضروری ہے وغیرہ ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ا س طرح کے کلمات کفریہ ہیں یا نہیں؟ اگر ہیں! تو کیا وہ عورت اسلام سے خارج ہوگئی؟ اور اس کا نکاح ختم ہو جائے گا؟ اور اگر وہ توبہ کر لیتی ہے تو کیا نکاح ختم ہونے کی صورت میں دوبارہ نکاح پڑھوانا ہو گا؟ از راہ کرم جلد از جلد جواب دیں ا س کی وجہ سے گھر میں بڑا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ شوہر کا کہنا ہے کہ میرا نکاح ان کلمات کی وجہ سے ختم ہوگیا۔

    جواب نمبر: 152277

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1052-1050/N=10/1438

    کسی مسلمان کا قرآن کریم کے متعلق یہ کہنا کہ قرآن میں تو صرف مردوں کے فائدے کی بات ہے اور عورتوں کے ساتھ ناانصافی کی بات ہے الخ ، بلا شبہ قرآن کریم؛ بلکہ مذہب اسلام پر جاہلانہ اعتراض ہے اور اس میں قرآن کریم اور مذہب اسلام کی تنقیص وعیب جوئی اورا س کے ساتھ بے ادبی وگستاخی پائی جاتی ہے؛ اس لیے یہ کفریہ جملہ ہے او ر جس خاتون نے اس طرح کا جملہ کہا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگئی؛ لیکن ہندوستان جیسے ملک میں اس صورت میں نکاح فسخ ہوجانے کا فتوی نہیں ہے؛ البتہ جب تک عورت تائب ہوکر دوبارہ مسلمان نہ ہوجائے ، شوہر کے لیے اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرنا جائز نہیں اور جب وہ تائب ہوکر مسلمان ہوجائے گی تو پہلے احتیاطاً نکاح کی تجدید کرائی جائے گی، اس کے بعد شوہر کے لیے بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کرنا جائز ہوگا (تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں :الحیلة الناجزہ، ص ۱۱۶- ۱۲۳، مطبوعہ: مکتبہ رضی دیوبند )۔

    (الثالث فی القرآن والأذکار والصلاة ونحوھا) إذا أنکر آیة من القرآن أو استخف بالقرآن أو بالمسجد ونحوہ مما یعظم فی الشرع أو عاب شیئاً من القرآن الخ کفر(مجمع الأنھر، کتاب السیر والجھاد، ۲:۵۰۷، ط : دار الکتب العلمیة بیروت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند