عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 150739
جواب نمبر: 150739
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 973-930/M=8/1438
غیب کے معنی پوشیدہ چیز، تفسیر ابن کثیر (۱/ ۴۱) میں ہے: أما الغیب: فما غاب عن العباد من أمر الجنة وأمر النار وما ذکر في القرآن․ ترجمہ: غیب وہ ہے جو بندوں سے پوشیدہ ہو جیسے جنت اور دوزخ کے حالات اور جو کچھ قرآن پاک میں بیان کیا گیا ہے، مغیبات کی مختلف قسمیں ہیں، تمام اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام اور پیغمبران عظام کو وحی والہام کے ذریعہ غیب کی بہت سے باتوں سے آگاہ فرمایا ہے، مگر کائنات کے ذرہ، ذرہ کا علم کسی کو عطا نہیں فرمایا؛ اس لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام ممکنات حاضرہ اور غائبہ کا علم عطا کیا گیا ہے اور نہ یہ کہنا صحیح ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام ماکان وما یکون إلی یوم القیامة کا علم حاصل تھا اور ابتداء آفرینش سے لے کر جنت ونار کے داخلہ تک کا کوئی ذرہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم سے باہر نہیں، نیز قرآن پاک میں تمام مخلوقات سے عموما اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے خصوصاً علم غیب کی نفی کی گئی ہے اس لیے کسی نبی یا ولی کے لیے علم غیب کلی ثابت کرنا، نصوص قطعیہ کے خلاف ہے، اس بارے میں مزید تفصیل اور دلائل کے لیے دیکھئے کتاب ”محاضرات علمیہ برموضوع رضاخانیت (تعارف وتعاقب) تیسرا محاضرہ بعنوان ”علم غیب، حاضر وناظر اور نور وبشر کا مسئلہ“ پیش کردہ حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالنپوری استاذ حدیث وفقہ ومرتب فتاوی دارالعلوم دیوبند، شائع کردہ: دفتر محاضرات دارالعلوم دیوبند۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند