متفرقات >> سیر وجہاد
سوال نمبر: 38979
جواب نمبر: 38979
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 910-654/D=6/1433 بینک کا کاروبار عامةً سود پر مبنی ہوتا ہے، اور سود بنص قطعی حرام ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے سود دینے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہان سب پر لعنت فرمائی ہے؛ لہٰذا ہروہ بینک کہ جس میں سودی کاروبار ہوتا ہو اور اس کے اصول وضوابط وطریقہٴ کار شرعی اصول وضوابط اور اسلامی طریقہ کار کے مخالف ہوں تو قرآن وحدیث کی رو سے ایسے بینک میں حساب کتاب، لکھنے پڑھنے اور لین دین کی ملازمت کرنا جائز نہیں ہے: ”عن جابر قال: لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال ہم سواء“ (صحیح البخاری: رقم الحدیث: 1598) البتہ نیچے درجے کی ملازمت (مثلاً جاروب کش، چوکیدار وغیرہ جن کا کاروبار سے اور معاملات سے تعلق نہیں، نفس عمارت کی حفاظت وغیرہ پر مامور ہیں) جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند