• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 59260

    عنوان: حکومت کی طرف سے ایک لاکھ فری ہے، اس لیے اس رقم کو کسی اچھے کام کے لیے استعمال کیا جاسکتاہے؟

    سوال: (۱) ہندوستان میں حکومت ان مسلمانوں کو جو راشن کارڈ لے رہے ہیں اور ان کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ سے کم ہے، دو لاکھ روپئے بطور لون دیتی ہے۔ اس لاکھ کی رقم میں سے آدھی رقم سبسڈی کی ہوگی (یعنی فری)اور بقیہ آدھی رقم کچھ سال میں ادا کرنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا دو لاکھ رقم کا لینا جائز ہے؟ (۲) حکومت کی طرف سے ایک لاکھ فری ہے، اس لیے اس رقم کو کسی اچھے کام کے لیے استعمال کیا جاسکتاہے؟ (۳) ایک شخص نے کہا کہ اس اسکیم کو لینے میں 21500 روشوت دیتے پڑتے ہیں، تو کیا حکومت کی اس اسکیم کو لینے لیے یہ رشوت دینا جائزہے؟ (۴) ایک عالم نے کہا کہ اللہ جھوٹ بول سکتاہے، کیوں کہ اللہ ہر چیز کرسکتاہے، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ عقیدہ رکھنا جائز ہے تو اس عالم اور دوسرے لوگوں کے بارے میں جو یہ عقیدہ رکھے ، شرعی حکم کیا ہوگا؟

    جواب نمبر: 59260

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 619-595/N=8/1436-U (۱-۳) سرکاری لون کی اس اسکیم میں چند باتیں وضاحت طلب ہیں؛ لہٰذا پہلے ان کی وضاحت کی جائے، پھر ان شاء اللہ ان دونوں سوالوں کا جواب تحریر کیا جائے گا، وضاحت طلب امور یہ ہیں: (۱) واجب الاداء رقم یعنی: ایک لاکھ روپے) سود کے ساتھ ادا کرنی ہوکی یا بغیر سود کے؟ (۲) اگر سود کے ساتھ ادا کرنی ہوگی تو شرح سود کیا ہوگی؟ نیز کتنے سالوں میں ادا کرنی ہوگی؟ (۳) اگر کوئی شخص متعینہ مدت میں واجب الاداء، رقم ادا نہیں کرسکا یا کسی قسط کی ادائیگی میں کچھ تاخیر ہوگئی تو اس پر سود چڑھا یا جائے گا یا مزید مہلت دیدی جائے گی اور وہ تاخیر معاف ہوگی؟ (۴) قرآن پاک میں ہے: اللہ تعالیٰ ہرچیز پر قادر ہیں“ پس کذب بھی باری تعالیٰ کی قدرت کے تحت داخل ہے، وہ اس سے عاجز بے بس نہیں ہیں، مثلاً: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ایمان والوں کے لیے جو وعدے فرمائے ہیں اور کفار ومشرکین کو جو دھمکیاں دی ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے خلاف پر بھی قادر ہیں، ایسا نہیں ہے کہ وہ وعدہ اور وعید کی وجہ سے ان کے خلاف سے عاجز وبے بس ہوگئے، باقی یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ سے کذب کا وقوع نہ ہوا اور نہ ہوگا؛ کیونکہ کسی چیز کا امکان اس کے وقوع کو مستلزم نہیں ہوتا، ایسا عین ممکن ہے کہ کوئی چیز ممکن بالذات ہو اور کسی وجہ خارجی سے اس کا وقوع نہ ہو۔ چوں کہ یہ مسئلہ نہایت دقیق وباریک ہے، ہرایک کے لیے اس کی پوری حقیقت سمجھنا دشوار ہے؛ اس لیے عوام کے سامنے ذکر نہیں کرنا چاہیے۔ (مستفاد: فتاوی رشیدیہ ص۹۶، ۹۷ مطبوعہ: گلستاں کتاب گھر، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند