معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 3648
میں اپنے ایک دوست کی ملازمت کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ اس نے سرکاری اور غیر سرکاری آفس میں ملازمت کرنے کی بھر پور کوشش کی ، لیکن سوئے اتفاق کہ اسے کہیں ملازمت نہیں ملی۔ با لأخر اس نے ایک سودی بینک میں ملازمت کی درخواست دی اور اس میں اس کا تقرر ہوگیا۔ برا ہ کرم، بتائیں کہ اس کی یہ ملازمت جائز ہے یانہیں؟ چونکہ کمائی کے لیے اس کے پاس کوئی دوسرا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
میں اپنے ایک دوست کی ملازمت کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ اس نے سرکاری اور غیر سرکاری آفس میں ملازمت کرنے کی بھر پور کوشش کی ، لیکن سوئے اتفاق کہ اسے کہیں ملازمت نہیں ملی۔ با لأخر اس نے ایک سودی بینک میں ملازمت کی درخواست دی اور اس میں اس کا تقرر ہوگیا۔ برا ہ کرم، بتائیں کہ اس کی یہ ملازمت جائز ہے یانہیں؟ چونکہ کمائی کے لیے اس کے پاس کوئی دوسرا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
جواب نمبر: 3648
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 274/ ل= 275/ ل
بینک میں کسی ایسے کام کی ملازمت جس میں سود پر تعاون ہو، ناجائز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود لکھنے والے اوراس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ (مشکاة: ج۱ ص۲۴۴) البتہ اکر انھوں نے ملازمت اختیار کرلی ہے تو دوسری ملازمت کی کوشش میں لگے رہیں جب تک دوسری جگہ ملازمت نہ مل جائے اس کو ترک نہ کریں، لقاعدة: إذا ابتلیتم ببلیتین فاختارو أہونھما۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند