• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 2485

    عنوان: بلاکسی شرط اور بلا کسی منفعت کے قرض  دینا چاہیے

    سوال:

    بکر ایک ادارہ میں کام کرتاہے، اس میں ایک ہاوئسنگ اسکیم شروع ہوئی ہے جس میں صرف اسی ادارے کے ملازمین شریک ہوسکتے ہیں، بکر کے پاس زمین خریدنے کے لیے حسب خواہ روپئے نہیں ہیں، وہ اپنے دوست زید کو زمین کی پوری قیمت اداکرنے کے لیے کہتاہے اس شرط پر وہ زمین کا آدھاحصہ زید کودے گاجب وہ ادارہ آئندہ دوسری پارٹیوں کو زمین بیچنے کی اجازت دے گا۔ زمین بکر کے نام ہوگی، زید کے نام نہیں۔ بکر زید کے ساتھ ایک خفیہ معاہد کرنے کے لیے بھی تیار ہے یہ اقرار کرتے ہوئے کہ زمین کی پوری قیمت واپس کرنے کی صورت میں بکر زمین کا ادھا حصہ زید کو دے گا۔ واضح رہے کہ بکر کے ادارے کی طر ف سے اس طرح کا خفیہ معاہد ہ کرنے کے خلاف کوئی ایساقانون نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس وقت اس طرح کا سمجھوتہ کرنا بکر اور زید دونوں کے لئے جائزہے؟ اگر نہیں؟ تو اسے جواز کے دائرے میں لانے کے لیے ان کو کیاکرناپڑے گا؟

    جواب نمبر: 2485

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1734/ ب= 1530/ ب

     

    ہروہ قرض جس سے قرض دینے والے کو نفع حاصل ہو وہ سود ہے جو حرام ہے۔ حدیث میں ہے: کل قرضٍ جرّ نفعاً فھو ربوا۔ زید کو چاہیے کہ بلاکسی شرط اور بلا کسی منفعت کے قرض دے، بعد میں قسط وار بکر سے وصول کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند