• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 177274

    عنوان: بینک سے سودی قرض لینا

    سوال: میں ایک بزنس کرتا ہوں اور اپنی حیثیت کے حساب سے اپنے پیسے سے کام چل رہاہوں اور میرا سیلس ٹیکس میں رجسٹریشن بھی ہے اور انکم ٹیکس بھی دیتاہوں ، اب کچھ مجبوری کی وجہ سے بینک سے لون لینا پڑھ رہاہے اور اس پر انٹریسٹ بھی دینا پڑے گا ، میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ بینک سے لون لینے پر جو انٹریسٹ مجھے دینا ہے ، کیا وہ انٹریسٹ میں اس انٹریسٹ سے دے سکتاہوں جو میرے بھائی کو اور میرے ابو جی کو اور مجھے جو ہمارے بینک میں سیونگ اکاؤنٹ ہے پر انٹریسٹ ملتاہے ، کیا ایسا کرنا جائز ہے ہوگا ؟ مجبوری یہ ہے کہ وکیل کہتے ہیں کہ اپنے بزنس میں بینک کے پیسے لگاو تاکہ کبھی انکم ٹیک میں کوئی دقت نہ آے، میں انڈیا سے ہوں۔

    جواب نمبر: 177274

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 712-527/SN=08/1441

    بینک سے سود پر مبنی لون لینا شدید ضرورت کے بغیر شرعاً جائز نہیں ہے، سودی لین دین پر قرآن و حدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں؛ اس لیے اگر انکم ٹیکس والوں کی زد میں آنے کا کوئی شدید خطرہ نہیں ہے تو لون بالکل نہ لیں؛ باقی سود کی رقم لون کے سود میں بھرنے کے سلسلے میں اصولی حکم یہ ہے کہ اگر دونوں بینک (یعنی جس بینک سے سود حاصل ہوا ہے اور جس بینک کا سود ادا کیا جا رہا ہے) سرکاری ہوں یا دونوں ایک ہی کمپنی کے ہوں تو شرعاً ایسا کرنا جائز ہے خواہ یہ ”سود“ اپنے بینک اکاوٴنٹ کا ہو یا کسی اور (مثلا باپ بھائی) کے اکاوٴنٹ کا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند