• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 175858

    عنوان: ٹرم انشورنس كا كیا حكم ہے؟

    سوال: ٹرم انشورنس ٹھیک اسی طرح ہوتا ہے جیسے گاڑی کا انشورنس، مثال کے طور پر اگر آپ ایک کروڑ کا ٹرم انشورنس لیتے ہیں اور آپ کی عمر تقریباً تیس سال ہے تو آپ کو ہر مہینے تقریباً ایک ہزار روپے دینے ہوں گے اگر آپ کسی حادثے میں یا پھر فطری موت سے مرجاتے ہیں تو آپ کے ورثا کو یہ رقم دے دی جائے گی، جتنے مدت کے لئے آپ انشورنس لیتے ہیں اگر اس مدت میں کچھ نہیں ہوا تو آپ کو کوئی بھی رقم واپس نہیں کی جاتی ہے ۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کا ٹرم انشورنس جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 175858

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 404-331/D=05/1441

    ٹرم انشورنس کی جو تفصیل آپ نے تحریر کی ہے اس میں سود اور قمار (جوا) دونوں پایا جاتا ہے اس لئے یہ انشورنس بھی ناجائز و حرام ہے۔ اگر مدت مقررہ کے اندر وفات ہوگئی تو ایک کروڑ ور،ثاء کو مل جائے گی جو آپ کی جمع کردہ رقم سے زاید ہوگی اور جمع کردہ رقم سے زاید رقم سود ہے اور وفات نہ ہونے کی صورت میں آپ کو کچھ نہیں ملے گا جس کا مطلب ہوا کہ جو کچھ آپ نے جمع کیا سب چلا گیا یہ قمار (جوے) کی شکل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند