معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 174711
جواب نمبر: 17471101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 342-279/B=03/1441
سود کی رقم مال حرام اور مال خبیث ہے اس کو اپنے استعمال میں لانا حرام و ناجائز ہے، اس رقم کو بلانیت ثواب غریبوں اور محتاجوں پر صدقہ کرنا واجب ہے، یہ رقم رشوت میں دینا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں اپنے ایک دوست کی ملازمت کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ اس نے سرکاری اور غیر سرکاری آفس میں ملازمت کرنے کی بھر پور کوشش کی ، لیکن سوئے اتفاق کہ اسے کہیں ملازمت نہیں ملی۔ با لأخر اس نے ایک سودی بینک میں ملازمت کی درخواست دی اور اس میں اس کا تقرر ہوگیا۔ برا ہ کرم، بتائیں کہ اس کی یہ ملازمت جائز ہے یانہیں؟ چونکہ کمائی کے لیے اس کے پاس کوئی دوسرا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
2484 مناظرڈالر کی خرید و فروخت
3995 مناظرمیں انشورنس پالیسی کے بارے میں جاننا چاہتاہوں، کیا درست ہے؟
2787 مناظرمیں ایک لا علاج
مرض میں مبتلا ہوں میرا سر ہر وقت کانپتا رہتا ہے ۔میں اس وقت عرب امارات میں بڑی
مشکل سے نوکری کررہا ہوں۔ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ اگر میں کچھ رقم جوڑ کر
بینک میں بچت اکاؤنٹ میں جمع کردوں او راس سے جو سود ملے اس سے گزر اوقات کروں، کیوں
کہ میں ٹینشن میں نوکری نہیں کرسکتاہوں، تو کیا یہ جائز ہے؟
سود کا پیسہ کسے دے ؟
1613 مناظربینک CSP (کسٹمرسروس پوئنٹ) چلانا (جس میں صرف منی ٹرانسفر اور آدھار کاڑڈ کے ذریعے پیسے نكالنا ہوتا) درست ہے یا نہیں؟
4264 مناظر