معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 174595
جواب نمبر: 174595
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:219-176/N=3/1441
بینک سے جب آپ قرض لیں گے تو اس کی ادائیگی آپ کو سود کے ساتھ کرنی ہوگی اور سود کا لین دین یا سودی معاملہ اسلام میں سخت حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے؛ لہٰذا آپ بزنس کے لیے کسی صاحب خیر سے قرض حسنہ لیں یا اپنی کوئی زمین یا پلاٹ فروخت کرکے پیسوں کا انتظام کریں؛ ورنہ کوئی چھوٹا موٹا بزنس کریں، جس کے لیے آپ کے پاس معقول رقم موجود ہو۔
قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸- ۴۰۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند