• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 173624

    عنوان: سرکاری ملازم کے لیے جی پی فنڈ پر اضافے کا حکم

    سوال: میں ایک سرکاری ملازم ہوں ہم سے ہر مہینے ہماری تنخواہ میں سے ایک مخصوص مقدار جس کا نام ہے جی پی فنڈ وہ کاٹی جاتی ہیں اور اسی مقدار پر ہماری گورنمنٹ ہمیں اس پر اضافی پیسے دیتی ہیں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ گورنمنٹ جو اضافی پیسے ہمیں دیتے ہیں یہ ہمارے لئے لینا جائز ہے یا نہیں؟ اس میں میں آپ کو مزید تفصیل یہ بتاتا چلوں کہ جب ہم گورنمنٹ سے ایڈوانس بیلنس لینا چاہیے جسے لون کہتے ہیں جیسے ہم ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس لیتے ہیں یا موٹر سائیکل ایڈوانس لیتے ہیں تو آجکل موٹرسائیکل ایڈوانس کی رقم 75 ہزار روپے ہیں اور گورنمنٹ ہیں میں اس 75000 کے بدلے 90000 لیتی ہیں کیونکہ وہ ہمیں جی پی فنڈ پر انٹرسٹ دیتے ہیں اور جب ہم ان سے لون لیتے ہیں تو وہ بھی ہم سے انٹرسٹ وصول کرتے ہیں کیا یہ سود میں آتا ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 173624

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:38-22/N=2/1441

    اگر آپ سرکاری ملازم ہیں تو آپ کے لیے جی پی فنڈ کا اضافہ جائز ہے، وہ شرعاً سود نہیں؛ البتہ ہاوٴس لون وغیرہ میں جو اضافہ وصول کیا جاتا ہے، وہ بلا شبہ سود ہے؛ لہٰذا مکان وغیرہ کے لیے عام حالات میں بینک سے سودی قرض لینا جائز نہ ہوگا۔

    قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸- ۴۰۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند