معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 171394
جواب نمبر: 171394
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:802-667/N=9/1440
شریعت میں کفالہ، یعنی: کسی کے متعلق کوئی ضمانت وگارنٹی لینا خالص عقد تبرع ہے، اس پر کسی طرح کا معاوضہ لینا جائز نہیں؛ اس لیے بینک گارنٹی لیٹر دے کر اس پر فیس وغیرہ کے نام سے جو معاوضہ لیتا ہے، وہ شرعاً درست نہیں (فتاوی عثمانی، ۳: ۲۸۸)، اس سے جہاں تک ہوسکے، بچنا ضروری ہے۔
لعدم صحة الاستئجار علی الکفالة؛ إذ ھي تملیک نفع بعوض، والکفالة ضم ذمة إلی ذمة الخ ( الفتاوی الخیریة، ۲: ۱۳۸، ط:مصر)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند