معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 170696
جواب نمبر: 170696
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:849-82T/sd=11/1440
آن لائن فون قسطوں پر خریدنا جائز ہے بشرطیکہ عقد کے وقت موبائل کی مجموعی قیمت اور قسطوں کی مدت کی تعیین کرلی جائے، کسی طرح کا ابہام اور جہالت نہ رہے۔
وفی المجلة، رقم المادة: ۲۲۵: البیعُ مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح، وفی قضایا فقہیة معاصرة: أما الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع المو?جل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنہ بیع مو?جل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد (ص:۷) قال الإمام الترمذی: وقد فَسَّر بعض أہل العلم قالوا بیعتین فی بیعة أن یقول: أبیعُک ہذا الثوب بنقد بعشرة وبنسیئة بعشرین، ولا یفارقہ علی أحد البیعتین فإذا فارقہ علی أحدہما، فلا بأس إذا کانت العقدة علی أحد منہما(الترمذی، بابُ ما جاء فی النہی عن بیعتین فی بیعة، رقم: ۶۲۳۱) وقال السرخسی: وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا وبالنقد بکذا، فہو فاسد، وہذا إذا افترقا علی ہذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرقا، حتی قاطَعہ علی ثمن معلوم، وأتما العقد علیہ؛ جاز (المبسوط للسرخسی: ۸/۱۳، ط: دار المعرفة، بیروت، وکذا فی مجمع الأنہر فی شرح ملتقی الأبحر: ۷۸/۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند