• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 167266

    عنوان: ڈیڑھ لاکھ قرض دے کر بارہ ہزار روپئے ماہوار لینا

    سوال: زید کپڑے کی تجارت کرتاہے، جس کا اثاثہ تقریباً ۳۳ لاکھ روپئے ہے، دکان کی بکری یا لون کے پریشر کی وجہ سے پریشان تھا، جس کی وجہ سے خودکشی کا خیال آتارہتا تھا، اس کے دوست بکر نے اس کو تسلی دی کہ ایسی باتوں کو دماغ میں نہ لائے تو زید نے کہا کہ اگر کچھ پیسہ کہیں سے مل جائے تو اس کی پریشانی دور ہوسکتی ہے، اس کے بدلے جو پیسہ کہے گا دوں گا، بکر نے اپنے دوست عثمان سے ڈیڑھ لاکھ روپئے لے کر زید کو دیا، پیسے کی رقم دینے سے پہلے عثمان نے بکر سے کہا کہ اس کے بدلے اگر 12000روپئے دیدیا کرے تو اس کے کاروبار میں پیسہ لگے گا، اس 12000روپئے کی آدائیگی پر زید تیار ہوگیا، مہینہ پورا ہوتے ہی بکر نے زید کو 12000وپئے کی آدائیگی یاد لائی تو زید 62ہزار یا 63ہزار آمدنی دکھانے لگا اور ساتھ ہی ساتھ اپنی دکان کے خرچ بھی دکھانے لگا، مجھے اس کو اتنا دینا ہے، اس کو اتنا دینا ہے، اور بکر کو 1300دینے لگا، بکر نے اس پیسے کو لینے سے انکار کردیا ، جب یہ بات بکر نے عثمان کو بتائی تو بکر اور عثمان کے تعلقات خراب ہونے لگے، میں نے صرف آپ کے کہنے پر اس کی مدد کی ، لیکن اس نے 1300روپئے دے کر الو بنادیا، مقامی عالم صاحب سے مسئلہ دیارفت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ زید اپنی مرضی سے کسی کو بھی کتنی بھی رقم دے سکتاہے اس کو اپنے مال میں پورا اختیار ہے، رقم دینے سے پہلے ہی 12000 روپئے کی ادائیگی کا وعدہ کرلیا تھا، لیکن مہینہ پورا ہونے کے بعد شکل کو بتانا اب درست نہیں ہے، معاملہ فسخ کرکے 12000روپئے کے ساتھ ان کی رقم ڈیڑھ لاکھ روپئے واپس کردے ، صورت مسئلہ کو غور کرکے بتائیں کہ اب کیا کیا جاناچاہئے؟

    جواب نمبر: 167266

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 435-403/H=04/1440

    غالبا معاملہ اس طرح طے ہوا کہ بکر نے ڈیڑھ لاکھ روپئے عثمان سے زید کو قرض میں دلائے اور طے پایا کہ جب تک ڈیڑھ لاکھ روپئے زید اداء کرے گا اس وقت تک ہر ماہ عثمان کو بارہ ہزار روپئے دیتا رہے گا اور ڈیڑھ لاکھ روپئے کل قرض اس کے علاوہ واپس کرے گا اگر اسی طرح طے ہوا ہے تو یہ معاملہ سودی ہے کہ جو حرام ہے عثمان کو صرف ڈیڑھ لاکھ روپئے کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے اس سے زائد کا مطالبہ کرنا سود اور حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند