معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 166109
جواب نمبر: 16610901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:133-140/N=3/1440
ویلٹ میں پیسہ لوڈ کرنے پر یا بعض اوقات آن لائن اشیا کی خریداری پر جو کیش بیک ملتا ہے، یہ ترغیبی انعام ہے اور جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بینک سے فکس ڈپوزٹ پر ملی سودی رقم کے سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟
3971 مناظرمیں ایک سوفٹ ویئر کمپنی (ٹاٹا کنسلٹینسی سروسز) میں کام کرتا ہوں۔ ہم سوفٹ ویئر تیا رکرتے ہیں اور بہت ساری دوسری تنظیموں کا ٹیکنکل طور پر سپورٹ کرتے ہیں۔ نیز مجھے بینکنگ اور فائنانس تنظیموں کابھی سپورٹ کرنا ہوتاہے۔ میں جانتاہوں کہ بینکنگ فیلڈ میں کام کرنا اسلام میں جائز نہیں ہے۔ میرے بارے میں کیا حکم ہے؟ صرف ایک یا دوہفتہ میں ان تنظیموں کے لیے کام کروں گا۔ برائے کرم مجھے اپنی دعا میں یاد رکھیں۔
نوٹ: میں نے اپنے علاقہ کے ایک مفتی صاحب سے رابطہ کیا جو کہ دیوبندی ہیں۔ انھوں نے جواب دیا: ہمارا مقصد تو بینک کو کام کرنا نہیں ہے۔ حرج ہے کرسکتے ہیں۔
2011 مناظرمیں ایک لا علاج
مرض میں مبتلا ہوں میرا سر ہر وقت کانپتا رہتا ہے ۔میں اس وقت عرب امارات میں بڑی
مشکل سے نوکری کررہا ہوں۔ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ اگر میں کچھ رقم جوڑ کر
بینک میں بچت اکاؤنٹ میں جمع کردوں او راس سے جو سود ملے اس سے گزر اوقات کروں، کیوں
کہ میں ٹینشن میں نوکری نہیں کرسکتاہوں، تو کیا یہ جائز ہے؟
میرا سوال بینک سے ملنے والی کرنسی اور فیکس ڈیپوزٹ کی کمی کے بارے میں ہے۔ ایک شخص ایک ہزار روپیہ جمع کرنا چاہتا ہے جس کے ذریعہ سے آج وہ ایک گرام سونا خرید سکتا ہے۔ اگر وہ اس کو دس سال تک محفوظ رکھتا ہے تو کرنسی کی کمی اور زیادتی وغیرہ اس کے ایک ہزار کو صرف ۸․۰گرام سونا کے برابر بنائے گی۔ (۱) کیا کرنسی کا گھٹنا آمدنی کا غیر منصفانہ نقصان نہیں ہے جس کو موجودہ سسٹم اس سے لے رہا ہے؟ (۲) اگر وہ ایک ہزار روپیہ کو بینک میں فیکس ڈپوزٹ کے طور پر جمع کردیتا ہے اور بینک اس کو پندرہ سو روپیہ (بطور مثال) دس سال کے بعد دیتا ہے۔ تو کیا اس صورت میں ۱۲۵۰/ روپیہ اپنے حق کے طورپر نہیں لے سکتا اور بقیہ کو چھوڑ دے تا کہ اس کے پیسے کی قیمت ایک گرام سونے کے برابر رہے؟ (۳) اگر کوئی شخص مجھ کو دس سال کے لیے ایک ہزار روپیہ ادھار دے۔ تو کیا اس کے بدلے میں مجھ سے ۱۲۵۰/روپیہ اپنے حق کے طورپر لے سکتا ہے؟ (۴) کیا فیکس ڈپوزٹ کا منافع حرام ہے؟ اگر ہاں، تو کیا یہ اس وجہ سے ہے کہ بینک کے ذریعہ زیادہ ملنے والا ۵۰۰/ روپیہ ربوا ہے یا یہ اس وجہ سے ہے کہ بینک ربوا کے اصول پر کام کرتا ہے؟ اگر اس کی اجازت ہے تو براہ کرم مجھے بتائیں کہ یہ جائز، ناجائز (مباح، مکروہ، حرام وغیرہ) کے کون سے درجہ میں آئے گا، اس لیے کہ یہ بہتر ہے کہ شبہات سے بچا جائے اگر چہ حرام نہ ہو۔
3096 مناظر